Maktaba Wahhabi

39 - 503
پھر جب دختر رسول صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوئیں تو قریش کے کچھ لوگوں نے ان کا راستہ روک لیا۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا اس وقت حمل کی حالت میں تھیں۔ مشرکین کے تشدد کی وجہ سے وہ اونٹنی سے گر گئیں اور ان کا حمل ساقط ہو گیا۔ یہ دیکھ کر ہند رضی اللہ عنہا دوڑتی ہوئی آئی اور ان لوگوں کو غیرت دلاتے ہوئے چلا کر کہنے لگیں: ایک غیر مسلح خاتون کے ساتھ معرکہ آرائی؟ تمہاری یہ شجاعت بدر کے دن کہاں گئی تھی؟ پھر اس نے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کو اپنی آغوش میں لے کر ان کے جسم سے گرد و غبار وغیرہ کو صاف کیا اور ان کی حالت کو درست کیا، پھر بنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے والد گرامی کے پاس جانے کے لیے نئے سرے سے تیاری شروع کر دی۔[1] ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا بڑی دانا، بلند پایہ شاعرہ اور خود دار خاتون تھیں۔ مروی ہے کہ وہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ سے پہلے فاکہ بن مغیرہ کے نکاح میں تھیں۔ یہ قریشی نوجوان شراب کا بڑا رسیا تھا، جب اس کے گھر شراب کی محفل سجتی تو اس کے ہم پیالہ اجازت لیے بغیر ہی گھر میں گھس آتے۔ ایک دن جب وہ اس کے پاس گھر آئی تو گھر میں کوئی نہیں تھا، لہٰذا وہ سو گئی۔ اس دوران اس کے خاوند کا کوئی شرابی ساتھی گھر میں داخل ہوا اور یہ دیکھ کر کہ ہند رضی اللہ عنہا سو رہی ہے، وہ واپس چلا گیا اور راستے میں اس کی فاکہ سے ملاقات ہو گئی۔ جب اس نے گھر میں ہند رضی اللہ عنہ کو سوتے ہوئے پایا تو اس نے ہند رضی اللہ عنہا پر اس آدمی کے ساتھ بدکاری کی تہمت لگا دی۔ پھر بات بڑھتے بڑھتے یہاں تک جا پہنچی کہ انہوں نے بالاتفاق یہ معاملہ کسی کاہن کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ گھر سے روانگی کے وقت اس کا باپ عتبہ بھی ساتھ تھا جبکہ اس کا شوہر بھی ان کے ساتھ ہو لیا۔ جب یہ لوگ کاہن کے قریب پہنچے تو ہند رضی اللہ عنہ کے باپ نے دیکھا کہ اس کا رنگ زرد ہو رہا ہے۔ وہ تنہائی میں جا کر اس سے کہنے لگا: بیٹی! میں دیکھ رہا ہوں کہ تیرا جسم تبدیل ہو رہا ہے اور رنگ بھی پیلا پڑ رہا ہے، اگر تجھ سے کوئی گناہ سرزد ہو گیا ہے تو خاموشی سے مجھے بتا دے تاکہ معاملہ یہیں رفع دفع ہو جائے اور ہم لوگوں کے سامنے رسوائی سے بچ جائیں۔ اس پر ہند رضی اللہ عنہا گویا ہوئی: ابا جان! میں بالکل بے گناہ ہوں مگر ہم ایک انسان کے پاس جا رہے ہیں، اس سے غلطی بھی ہو سکتی ہے اور وہ صحیح بات بھی بتا سکتا ہے، مجھے یہ خوف کھائے جا رہا ہے کہ اگر اس نے میرے بارے میں کوئی غلط فیصلہ کر دیا تو ہم ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رسوا ہو کر رہ جائیں گے۔ اس پر عتبہ کہنے لگا: میں اسے ابھی جانچ لیتا ہوں۔ جب اس نے ایسا کہا تو کاہن اس میں کامیاب رہا۔ پھر انہوں نے ہند رضی اللہ عنہ کو دوسری عورتوں میں بٹھا کر کاہن سے اس کے بارے میں دریافت کیا تو اس نے کھڑے ہو کر اپنا ہاتھ ہند رضی اللہ عنہا کے دونوں کندھوں کے درمیان مارا اور پھر کہنے لگا: خاتون! تو پاک دامن ہے، تو نے کسی گناہ کا ارتکاب نہیں کیا، تو ایک ایسے بادشاہ کو جنم دے گی جس کا نام معاویہ ہو گا۔ یہ سن کر فاکہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اچھل کر کہنے لگا: میری بیوی۔ اس پر ہند رضی اللہ عنہا نے اس سے اپنا ہاتھ چھڑاتے ہوئے کہا: و اللہ! میں چاہوں گی کہ وہ تیرے علاوہ کسی اور مرد سے ہو۔ پھر اس نے ابوسفیان رضی اللہ عنہ سے نکاح کر لیا جس سے معاویہ رضی اللہ عنہما نے جنم لیا۔[2] ہند رضی اللہ عنہا نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں وفات پائی۔[3]
Flag Counter