Maktaba Wahhabi

385 - 503
گزشتہ روایات سے مندرجہ ذیل قضایا کا اثبات ہوتا ہے: ۱۔ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر اور آپ کے عصا مبارک کو مدینہ منورہ سے شام منتقل کرنے کا ارادہ کیا۔ اس بات کا تذکرہ زبیر بن بکار[1] ، یعقوبی اور ابن جوزی نے بھی کیا ہے۔[2] مگر انہوں نے عصا مبارک کا ذکر نہیں کیا جبکہ ابن الاثیر[3] اور ابن کثیر[4] نے منبر اور عصا دونوں کی منتقلی کا ذکر کیا ہے۔ اس بارے میں ڈاکٹر خالد الغیث فرماتے ہیں: میں کسی ایسی صحیح روایت سے مطلع نہیں ہو سکا جس سے واقدی کے اس زعم کی تائید ہوتی ہو، جبکہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی دین داری اور عدالت نیز ان کا شرف صحابیت ان کے لیے اس امر سے مانع تھا کہ وہ منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ منورہ سے شام منتقل کر دیں جبکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے بھی بخوبی آگاہ تھے: ’’میرے گھر اور میرے منبر کی درمیانی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔‘‘[5] عبدالرزاق[6] نے معاویہ رضی اللہ عنہ کی مدینہ منورہ آمد اور منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زینوں میں اضافہ کرنے کا ذکر تو کیا ہے مگر انہوں نے منبر کو شام منتقل کرنے کے یا عصائے مبارک حاصل کرنے کی طرف اشارہ تک نہیں کیا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سیڑھیوں میں اضافہ اور اس کی پوشش کا شمار معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب میں ہوتا ہے جسے بعض مؤرخین نے اس کے برعکس رنگ دے ڈالا۔[7] ۲۔ سورج گرہن کی خبر کو منبر کو جنبش دینے کے ساتھ مربوط کرنا:… اس واقعہ کا عبدالرزاق، زبیر بن بکار،[8] ابن الجوزی،[9] ابن الاثیر[10] اور ابن کثیر [11] نے ذکر کیا ہے۔ جبکہ شعبی مورخ نے منبر کو حرکت دیتے وقت زمزمہ برپا ہونے کی بھی بات کی ہے۔ مگر یہ خبر صحیح سند کے ساتھ وارد نہیں ہوئی۔ اگر سورج گرہن کا واقعہ تسلیم کر بھی لیا جائے تو وہ منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حرکت دینے کا نتیجہ نہیں تھا۔ ایسا واقعہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مسعود میں بھی ہوا تھا۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اس دن سورج گرہن ہوا جس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزند ارجمند ابراہیم کی وفات ہوئی۔ اس پر لوگ کہنے لگے: ابراہیم کی موت کی وجہ سے سورج کو گرہن لگ گیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سورج اور چاند کو کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم ایسا واقعہ دیکھو تو نماز پڑھو اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرو۔‘‘ اور ابوبکرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں وہ کسی کی
Flag Counter