Maktaba Wahhabi

382 - 503
صحبت نبوی کا بہت کم عرصہ میسر آیا، بلکہ ان کا یہ عرصہ صحبت اس سے بھی زیادہ کا احتمال رکھتا تھا، اس لیے کہ دولت اسلام کے یہ سال دعوت و نشاط کے لحاظ سے بڑی اہمیت کے حامل اور تعلیم و توجیہ کے اعتبار سے بڑے گراں قدر تھے۔[1] ٭ انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رفاقت کے چار سال میسر آئے اور اس دوران وہ ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، ان سے ان کا یہ قول مروی ہے کہ لوگ کہتے ہیں: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بہت زیادہ احادیث بیان کرتا ہے، اگر کتاب اللہ میں یہ دو آیات نہ ہوتیں تو میں ایک بھی حدیث بیان نہ کرتا: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْتُمُوْنَ مَآ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَالْہُدٰی مِنْم بَعْدِ مَا بَیَّنّٰہُ لِلنَّاسِ فِی الْکِتٰبِ اُولٰٓئِکَ یَلْعَنُہُمُ اللّٰہُ وَ یَلْعَنُہُمُ اللّٰعِنُوْنَo اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اَصْلَحُوْا وَ بَیَّنُوْا فَاُولٰٓئِکَ اَتُوْبُ عَلَیْہِمْ وَ اَنَا التَّوَّابُ الرَّحِیْمُo﴾ (البقرۃ: ۱۵۹-۱۶۰) ’’جو لوگ ہمارے نازل کردہ دلائل اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجود اس امر کے کہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لیے بیان کر چکے ہیں ان لوگوں پر اللہ اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں، مگر وہ لوگ جو توبہ کر لیں اور اصلاح کر لیں اور بیان کر دیں تو میں ان کی توبہ قبول کر لیتا ہوں اور میں توبہ قبول کرنے والا اور رحم و کرم کرنے والا ہوں۔‘‘ ہمارے مہاجر بھائی کاروبار میں مصروف رہتے جبکہ ہمارے انصاری بھائی اپنے اموال میں مصروف عمل رہتے جبکہ ابوہریرہ پیٹ بھر کھانے کے عوض ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتا، وہ اس جگہ حاضر ہوتا جہاں دوسرے لوگ حاضر نہ ہوتے اور وہ وہ کچھ حفظ کر لیتا جو وہ حفظ نہ کر سکتے۔[2] ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے لیے حفظ و ضبط کی دعا کرنا:… ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ سے بہت سی احادیث سنتا ہوں مگر انہیں بھول جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنی چادر بچھائیں۔‘‘ میں نے اپنی چادر بچھا دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے چلو بھرا اور فرمایا: ’’اسے سمیٹ لو۔‘‘ میں نے اسے سمیٹ لیا اور پھر اس کے بعد مجھے کوئی چیز نہ بھولی۔[3] ٭ ان کے شاگردوں اور ان سے نقل کرنے والوں کی کثرت:… ابوہریرہ کے شاگردوں کی تعداد تقریباً آٹھ سو تھی۔[4] ٭ ان کا تاخیر سے فوت ہونا:… ایک قول کی رو سے آپ رضی اللہ عنہ ۵۸ھ میں جبکہ دوسرے قول کی رو سے ۵۹ھ میں فوت ہوئے۔
Flag Counter