Maktaba Wahhabi

367 - 503
سے اس کے لیے بددعا کرتا ہوں وہ اس کی طرف سے تمہارے لیے کافی ہو جائے گا۔ پھر انہوں نے قبلہ رخ ہو کر اللہ سے دعا کی جس کی وجہ سے اس کی دو انگلیاں طاعون زدہ ہو گئیں۔ اس نے قاضی شریح[1] سے کہا: جو کچھ میرے ساتھ ہوا اسے تم دیکھ ہی رہے ہو، میں نے تو انہیں کاٹنے کا حکم دیا ہے، مجھے اس بارے میں کوئی مشورہ دیں۔ شریح نے کہا: میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ زخم تیرے ہاتھ پر ہو، تکلیف تیرے دل میں اور موت قریب آ چکی ہو اور تو اللہ سے کٹے ہاتھ کے ساتھ ملاقات کرے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے ابھی تیری موت میں تاخیر ہو اور تیرا ہاتھ کاٹ دیا جائے اور اس طرح تو کٹے ہاتھ کے ساتھ زندگی گزارے اور اپنی اولاد کو عار دلائے اور اس ڈر سے تم اسے قطع نہ کرو۔ جب قاضی شریح باہر آئے تو لوگوں نے ان سے سوال کیا تو انہوں نے انہیں بتایا کہ میں نے اسے یہ اشارہ دیا ہے۔ اس پر لوگ انہیں ملامت کرتے ہوئے کہنے لگے: تم نے اسے ہاتھ قطع کروانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس شخص سے مشورہ طلب کیا جائے وہ امانت دار ہو جاتا ہے۔‘‘[2] زیاد ۵۳ھ کو فوت ہوا۔[3] ۳۔ عبداللہ بن خالد بن اسید کی ولایت:…عبداللہ بن خالد بن اسید بن ابو العیص، زیاد کی طرف سے فارس کا والی بنا،[4] پھر زیاد نے اپنی وفات کے وقت اسے کوفہ پر اپنا جانشین مقرر کیا تھا، زیاد کی نماز جنازہ اس نے ہی پڑھائی تھی۔ ۴۔ ضحاک بن قیس فہری کی ولایت:…۵۵ھ میں معاویہ رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن خالد بن اسید کو کوفہ کی ولایت سے معزول کر کے ان کی جگہ ضحاک بن قیس فہری کو اس کا والی مقرر فرمایا[5] ۵۔ عبدالرحمن بن عبداللہ ثقفی کی ولایت(۵۸ھ):…۵۸ھ میں معاویہ رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبداللہ بن عثمان بن ربیعہ ثقفی کو کوفہ کا والی مقرر فرمایا۔ یہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی بہن ام الحکم کے بیٹے تھے اور ضحاک بن قیس کو اس سے معزول کر دیا،[6]بعدازاں انہوں نے عبدالرحمن کو کوفہ کی ولایت سے معزول کر دیا جس کی وجہ یہ تھی کہ اس نے کسی ذمی کو قتل کر دیا تھا۔ مسند احمد بن حنبل میں صحیح سند کے ساتھ مروی ہے کہ اس کی معزولی کی وجہ ابن صلوبا کو قتل کرنا تھا۔[7] ۶۔ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کی ولایت (۵۹-۶۰ھ):…۵۹ھ میں عبدالرحمن بن ام حکم کو کوفہ سے معزول کر کے اس کی جگہ نعمان بن بشیر انصاری رضی اللہ عنہ کو اس کا عامل مقرر کر دیا گیا۔[8] یہ تھے عہد معاویہ رضی اللہ عنہ میں کوفہ کے ولاۃ و امراء۔
Flag Counter