Maktaba Wahhabi

352 - 503
مزید برآں معاویہ رضی اللہ عنہ نے غیر مسلم رعایا کو اپنی دینی اور مذہبی رسومات ادا کرنے کی کھلی آزادی دے رکھی تھی۔ انہوں نے دمشق کے نصاریٰ کی اس درخواست کو قبول کر لیا کہ کنیسہ یوحنا کو دمشق کی مسجد میں شامل نہ کیا جائے۔[1] کنیسہ رھا (ادیسا) جو کہ زلزلہ کی وجہ سے گر گیا تھا[2] اس کی نئے سرے سے تعمیر کی اور مسلمہ بن مخلد انصاری کی مصر پر ولایت (۴۷-۶۸ھ) کے دوران فسطاط میں پہلا گرجا گھر تعمیر کیا گیا۔[3]اسی طرح معاویہ رضی اللہ عنہ نے دمشق میں قصر الخضراء کی تعمیر کے لیے دو غیر مسلم انجینئروں کی خدمات حاصل کیں۔ یہ وہی محل ہے جو بلاد شام میں معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارت اور بعدازاں خلافت کے دور میں ان کی اقامت گاہ کے طور پر استعمال ہوتا تھا، بلاذری روایت کرتے ہیں کہ پہلے یہ محل مٹی اور کچی اینٹوں سے تعمیر کیا گیا تھا پھر انہوں نے اسے پتھروں سے تعمیر کیا۔[4] جس طرح غیر مسلم رعایا کے ساتھ فراخ دلی اور درگزر سے کام لینے کی پالیسی معاویہ رضی اللہ عنہ کی سیاست کا امتیازی وصف تھا اسی طرح موالی کے حوالے سے بھی ان کی سیاست نرم دلی اور حسن معاملہ پر مبنی تھی، انہوں نے بعض ملکی معاملات میں بہت سارے موالی کی خدمات سے فائدہ اٹھایا، چنانچہ انہوں نے اپنے مولیٰ عبداللہ بن دراج کو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی ولایت کے دوران کوفہ کا خراج وصول کرنے کے لیے متعین کیا۔[5] جبکہ عتبہ بن ابوسفیان کی امارت مصر کے دوران ان کا آزاد کردہ غلام مصر کے خراج پر مامور تھا۔[6]موالی میں سے مختار نامی ایک آدمی ان کے حفاظتی دستے میں شامل تھا۔ اس زمرے میں مالک نام کے ایک آدمی کا نام بھی لیا جاتا ہے جس کی کنیت ابوالمخارق تھی اور وہ حمیر کا مولیٰ تھا، جبکہ ان کا مولیٰ سعدان ان کا دربان تھا[7] جو کہ حجاز میں ان کی جائیداد کا نگران بھی تھا۔ زیاد بن ابوسفیان نے اپنے مولیٰ مہران کو اپنا دربان اور عراق میں خراج پر اپنا سیکرٹری مقرر کیا،[8] ابو المہاجر دینار مسلمہ بن مخلد انصاری کا مولیٰ تھا جو ۵۵ھ میں ادارہ شؤن المغرب کا انچارج تھا۔[9] مذکورہ بالا مثالوں کے باوجود عباس محمود العقاد اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی موالی کی طرف نظر التفات نہیں تھی اور اس حوالے سے اس نے معاویہ رضی اللہ عنہ پر مستشرقین کے ناقابل التفات اعتراض کو ہی دہرایا، جبکہ قدیم عربی تالیفات موالی کے حوالے سے ان کی فراخ دلی کی مثالوں سے بھری پڑی ہیں۔[10] دوسری جانب معاویہ رضی اللہ عنہ نے ضروری اصلاحات صوبوں پر اپنے عمال کے لیے چھوڑ رکھی تھیں تاکہ ان میں سے ہر ایک اپنے صوبے کے حوالے سے اپنی ذمہ داری خود ادا کرے۔ [11]معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں
Flag Counter