Maktaba Wahhabi

349 - 503
میں والی شہر احتسابی اعمال خود سرانجام دیتا پھر بات آگے بڑھی تو بازاروں کی نگرانی کے لیے کسی شخص کی تقرری کی ضرورت پڑی، پھر جب اس میں مزید ترقی ہوئی تو اس کے لیے کچھ معاونین کی ضرورت پڑی جو احتسابی عمل میں اس کا ہاتھ بٹا سکیں۔[1] ۶۔ مراقبہ کا نظام:… یہ نظام معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کے زمانے میں دمشق میں قائم کیا گیا اور اس کی متعدد صورتیں تھیں: الف: بعض سیاسی مخالفین کو معینہ اوقات پر مساجد میں نماز باجماعت ادا کرنے کا پابند بنانا۔[2] عصر حاضر میں بھی بعض ممالک میں بعض مخصوص لوگوں کو طے شدہ اوقات میں پولیس کے مراکز میں حاضر ہونے کے لیے پابند کیا جاتا ہے۔[3] ب: بعض سیاسی مخالفین کو دمشق اور دوسرے شہروں میں تیار کردہ گھروں میں ٹھہرانا، تاکہ ان کی نگرانی میں آسانی رہے۔ ج: دارالسلام میں داخل ہونے والے غیر ملکی لوگوں کی ذاتی نگرانی کو سخت بنانا۔[4] ۷۔ مؤسسہ درک:… اصطلاحا درک سے مراد ایسا ادارہ تھا جو بڑے بڑے شہروں کی حدود سے باہر امن و امان کے قیام کا ذمہ دار تھا۔[5] طبری کی ایک نص سے معلوم ہوتا ہے کہ زیاد ۴۵ھ ہجری میں، یعنی معاویہ رضی اللہ عنہ کی حکومت کے ایام میں راستوں کو پر امن بنانے میں بڑی دلچسپی کا مظاہرہ کیا کرتا تھا۔ اس نص میں وارد ہے کہ زیاد سے کہا گیا: راستے غیر محفوظ ہیں۔ اس نے کہا مصر کے علاوہ مجھے کہیں بھی مشکلات کا سامنا نہیں ہے۔ میں مصر پر غلبہ حاصل کر کے اسے درست کر دوں گا۔ اگر مصر مجھ پر غالب آ گیا تو پھر دوسرے شہروں کا مجھ پر غالب آنا اس سے بھی آسان ہو گا، پھر جب اس نے مصر کا کنٹرول سنبھال لیا تو اسے مستحکم بنا دیا۔[6] زیاد کہا کرتا تھا: اگر میرے اور خراسان کے درمیان کوئی رسی گم ہو جائے تو مجھے معلوم ہو جائے گا کہ اسے کس نے اٹھایا ہے۔[7] یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب اس کے اہل کاروں کا ان راستوں پر کنٹرول ہو۔[8]زیاد کا نظریہ امن یہ تھا کہ پہلے شہروں کے اندر گرفت مضبوط بنائی جائے اور پھر اسے وسعت دیتے ہوئے اس کے گرد و نواح کے راستوں کو پر امن بنایا جائے۔ یہ تھے عہد معاویہ رضی اللہ عنہ میں پولیس نظام کے بارے میں چند اہم نکات اور ان کی قدرے تفصیل۔
Flag Counter