Maktaba Wahhabi

271 - 503
پیداکرنے والا مجھے سب سے زیادہ پیارا لگتا ہے۔[1] ان کی اس سیاست کو ان کے بعد اموی خلفاء نے بھی اپنائے رکھا۔ انہوں نے دسیوں شعراء کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے ان کے لیے تجوریوں کے منہ کھول دئیے جس کے صلے میں انہوں نے ان کی تشہیر کرنے، خلافت پر ان کا حق ثابت کرنے اور ان کی اطاعت و نصرت کے وجوب کے اثبات کے لیے اپنی تمام تر شاعرانہ صلاحیتیں وقف کر ڈالیں۔[2] اسی پس منظر میں مشہور اموی شاعر اخطل کہتا ہے: تمت جدودہم و اللّٰه فضلہم و جدّ قوم سواہم خامل نکد و انتم اہل بیت لا یوازنہم بیت اذا عُدّت الاحساب و العدد[3] ’’ان کے نصیب پورے ہیں اور اللہ نے انہیں فضیلت عطا فرمائی ہے جبکہ ان کے علاوہ دوسروں کے نصیب بے وقعت و گم نام ہیں، تم وہ گھر والے ہو کہ جب عز و شرف اور تعداد کو شمار کیا جائے تو کوئی بھی گھر اس کا ہم پلہ نہیں ہے۔‘‘ معاویہ رضی اللہ عنہ نے اعلام و اطلاع کے اس فن کو بڑی اہمیت دی اور اسے بھرپور انداز میں استعمال کرنے کے لیے اسے اپنے حامی چند لوگوں کے سپرد کر دیا۔ آپ شعراء اور مختلف قبائل کے شیوخ کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے انہیں عطیات سے نوازتے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ماتحت امراء اور والیوں کو سیاسی، اعلامی اور مقاصد امن کے حصول کے لیے وسیع اختیارات دے رکھے تھے والی بصرہ زیاد نے بصرہ کے تقریباً پانچ صد سرکردہ لوگوں کی وفاداریاں حاصل کر رکھی تھیں جنہیں وہ تین سو سے لے کر پانچ سو درہم تک ادا کیا کرتا تھا۔[4] اس کے بارے میں حارثہ بن بدر غدانی کہتا ہے: ألا من مبلغ عنی زیادا فنعم اخو الخلیفۃ و الامیر فانت إمام معدلۃ و قصد و حزم حین تحضرک الامور اخوک خلیفۃ اللّٰه بن حرب و أنت وزیرہ نعم الوزیر[5] ’’میری طرف سے زیاد کو یہ پیغام کون پہنچائے گا کہ تو خلیفہ کا بہت اچھا بھائی اور امیر ہے تو عدل و اعتدال اور حزم و دانائی والا امیر ہے جب تجھے امور کا سامنا کرنا پڑے تیرا بھائی ابن حرب اللہ کا خلیفہ ہے اور تو اس کا بڑا اچھا وزیر ہے۔‘‘ معاویہ رضی اللہ عنہ اپنے حلم و حوصلہ اور عفو و درگزر سے کام لیتے ہوئے شعراء کی ناراضی ختم کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتے، انہیں عزت دیتے، ان کے ساتھ محبت کا اظہار کرتے اور ان کے ساتھ کسی قسم کی بدسلوکی روا
Flag Counter