Maktaba Wahhabi

269 - 503
عہد معاویہ رضی اللہ عنہ میں حفاظتی دستے کے سربراہوں کے نام بھی ذکر کیے گئے ہیں، اور وہ ہیں: مختار[1]، ابوالمخارق[2] اور یزید بن حارث عبسی۔[3] ۳۔ پولیس:… اس کا مقصد اندرونِ ملک امن و امان قائم رکھنا، چوروں، جرائم پیشہ لوگوں اور فسادیوں کو گرفتار کرنا اور خلیفہ کا دفاع کرنا تھا، پولیس کسی بھی بیرونی حملے کو روکنے کی ذمہ دار نہیں تھی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے پولیس کا ادارہ شام میں منظم کیا اور پھر اسے مزید ترقی بھی دی۔ مؤرخین نے اس ادارے کے سربراہوں کے مندرجہ ذیل چار نام گنوائے ہیں: قیس بن ہمزہ ہمذانی، زمل بن عمرو عذری، ضحاک بن قیس فہری اور یزید بن حر عنسی۔[4] پولیس کا دائرہ کار صرف دارالخلافہ تک ہی محدود نہیں تھا بلکہ اسے دوسری اسلامی ولایات میں بھی متعین کیا گیا تھا، صوبوں میں پولیس مقامی گورنروں کے ماتحت ہوتی تھی، پولیس اہل کاروں کے انتخاب اور تعین کے اختیارات بھی انہی کے پاس تھے۔ پولیس کا وجود حکومت اور معاشرہ دونوں کے لیے بڑی اہمیت کا حامل تھا، حکومت سرکش لوگوں، شورشوں اور بے امنی کے ماحول کو ختم کرنے کے لیے پولیس پر ہی اعتماد کرتی اور اس کی ہی خدمات سے فائدہ اٹھایا کرتی تھی، پولیس معاشرے کے لیے بھی بڑی اہمیت رکھتی تھی اس لیے کہ امن و استقرار کا قیام اس کی اولیں ذمہ داری تھی اور لوگوں کے مال جان اور ان کے دیگر حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ساری ذمہ داریاں اسی پر عائد ہوتی تھیں۔ اموی خلفاء پولیس کے سربراہوں کو بلاد شام کے داخل و خارج میں مختلف اعمال کی انجام دہی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا کرتے تھے۔ مثلاً معاویہ رضی اللہ عنہ نے ضحاک بن قیس کو اس امر کے لیے پابند کیا تھا کہ وہ یزید کے لیے ان کی وصیت لوگوں تک پہنچائیں اور اس کے لیے بیعت لیں۔[5] ۴۔ اعوان و انصار اور رجال کا اچھا انتخاب:… معاویہ رضی اللہ عنہ کو ارباب دانش و بینش اور بارعب لوگوں میں قابل اعتماد اور انتظامی تجربہ رکھنے والے رجال کار کے انتخاب کی صلاحیتوں سے نوازا گیا تھا، ان میں سے چند نام بطور مثال مندرجہ ذیل ہیں: عمرو بن العاص سہمی، مغیرہ بن شعبہ ثقفی، یزید بن حر عبسی، ضحاک بن قیس فہری، عبداللہ بن عامر بن کریز اور اہم جنگی قائدین میں سے مہلب بن ابو صفرہ، عقبہ بن نافع فہری، مالک بن ہبیرہ اور جنادہ بن امیہ ازدی جیسے لوگ، عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: میں اچانک پیش آمدہ امور کے لیے، معاویہ رضی اللہ عنہ بردباری اور حوصلہ کے لیے، مغیرہ پیچیدہ امور کے لیے اور زیاد چھوٹے بڑے امور کے لیے ہیں۔[6] مذکورہ صدر لوگوں نے اسلامی فتوحات، دولت اسلامیہ کے انتظامی امور اور اس کے دشمنوں کے تعاقب کے حوالے سے گرانقدر خدمات سرانجام دیں، ان لوگوں نے ملک میں امن و امان کے قیام و استحکام اور اموی
Flag Counter