Maktaba Wahhabi

239 - 503
کے لیے ماحول پر خاموشی چھا گئی جسے انہوں نے ام سنان سے سوال کر کے توڑا جس میں انہوں نے اسے اس کے وہ شعر یاد دلائے جن کے ذریعے وہ لوگوں کو ان کے خلاف بھڑکایا کرتی تھی، اس دوران معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: تیرے یہ اشعار کیسے ہیں؟ عزب الرقاد فمقلتی ما ترقد و اللیل یصدر بالہموم و یورد یا آل مذحج لا مقام فشمّروا إن العدو لا أحمد یقصد ہذا علی کالہلال تحُفّہ وسط السماء من الکواکب اسعد ما زال مذ شہد الحروب مظفرا و النصر فوق لوائہ ما یُـفـقد ’’ سونے والے دور چلے گئے جبکہ میری آنکھ نہیں سوتی۔ رات آتی بھی غموں کے ساتھ ہے اور جاتی بھی غموں کے ساتھ۔ یہ مجھ پر چاند کی طرح ہے جسے آسمان کے وسط میں باسعادت ستاروں نے گھیر رکھا ہے۔ اس نے جب سے جنگوں میں شریک ہونا شروع کیا ہے کامیاب رہا ہے اس کے پرچم سے نصرت کبھی مفقود نہیں ہوتی۔‘‘ جب معاویہ رضی اللہ عنہ ام سنان کو اس کے یہ اشعار سنا رہے تھے اس وقت وہ انہیں توجہ سے سنتی رہی اور پھر ان سے کہنے لگی: امیر المومنین! ایسا ہی ہوا تھا، اب ہم امید کرتے ہیں کہ آپ ان باتوں کو بھول جائیں گے، آپ جیسے لوگ ایسے ہی کیا کرتے ہیں۔ قبل اس کے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کوئی بات کرتے ان کے ہم نشینوں میں سے ایک آدمی کہنے لگا: امیر المومنین! مجھے اس کے وہ اشعار یاد ہیں جو اس بات کے خلاف ہیں جو یہ اس وقت آپ سے کہہ رہی ہے، یہ اشعار اسی کے ہیں: اما ہلکت ابا الحسین فلم تزل بالحق تعرف ہادیا مہدیا فاذہب علیک صلاۃ ربک ما دعت فوق الغصون حمامۃ قمریا فالیوم لا خلف یؤمل بعدہ ہیہات نمدح بعدہ انسیا[1] ’’ابو الحسین اگر تم ہلاک ہو گئے ہو تو کیا ہوا، تم ہمیشہ حق کے ساتھ ہادی و مہدی پہچانے گئے۔ جاؤ تم پر تمہارے رب کی رحمت ہو جب تک قمری ٹہنیوں پر پکارتی رہے۔ آج کے بعد کوئی دن ایسا نہیں آئے گا جس کی امید کی جا سکے، بہت مشکل ہے کہ ہم اس کے بعد کسی انسان کی تعریف کریں۔‘‘ یہ اشعار سن کر ام سنان کہنے لگی: امیر المومنین! زبان سے نکلنے والا یہ قول صداقت پر مبنی ہے، جو کچھ ہم نے سمجھا اگر وہ آپ میں موجود ہے تو پھر آپ کا حصہ سب سے بڑھ کر ہے۔ پھر اس نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعض شرکاء مجلس
Flag Counter