Maktaba Wahhabi

232 - 503
۲۔ علماء و فقہاء:… یہ بعض سلف کا قول ہے، جن میں جابر بن عبداللہ، حسن بصری اور نخعی وغیرہم بھی شامل ہیں۔ ۳۔ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں۔ ۴۔ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما مراد ہیں۔ ۵۔ امراء و حکام اور علماء و فقہاء:… امام ابن کثیر[1]، ابن قیم[2] اور شوکانی[3] وغیرہم کا اسی طرح رجحان ہے۔ ۶۔ علماء، امراء، زعماء اور ہر متبوع:… یہ امام ابن تیمیہ[4] اور محمد عبدہ[5] کی رائے ہے۔ شیخ محمد عبدہ فرماتے ہیں: ’’یہ لوگ اہل حل و عقد ہیں۔‘‘[6] شاید پانچواں اور چھٹا قول اقرب الی الصواب ہے اور ان میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے۔[7] ب: علماء:… ان سے مراد علمائے شریعت ہیں اور یہ قرآنی لفظ ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰٓؤُا﴾ (فاطر: ۲۸) ’’اللہ سے اس کے بندوں سے علم رکھنے والے ہی ڈرتے ہیں۔‘‘ اسے (اولوا العلم) کے الفاظ سے بھی تعبیر کیا گیا ہے۔ ارشاد باری ہے: ﴿شَہِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ وَ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَ اُولُواالْعِلْمِ﴾ (آل عمران: ۱۸) ’’اللہ ، فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ یہ اصطلاح متعدد احادیث میں بھی وارد ہے۔ مثلاً اس مشہور حدیث میں: ((اِنَّ اللّٰہَ لَا یَقْبِضُ الْعِلْمَ اِنْتِزَاعًا یَنْتَزِعُہٗ مِنَ النَّاسِ وَ لٰکِنْ بِمَوْتِ الْعُلَمَائِ)) [8] ’’اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح ختم نہیں کرے گا کہ اسے لوگوں سے چھین لے بلکہ علم کا خاتمہ علماء کی وفات کی وجہ سے ہو گا۔‘‘ ج: ارباب اختیار:… یہ وہ لوگ ہیں جنہیں امام کے اختیارات تفویض کیے جاتے ہیں، بعض علماء کے نزدیک یہ لوگ اہل حل و عقد ہیں۔[9] یہ اجتہادی اصطلاح ہے اور بعض اہل علم کی وضع کردہ ہے۔[10] د: اہل اجتہاد:… اس سے مراد وہ علماء ہیں جو شریعت اسلامیہ میں اجتہاد کے مقام و مرتبہ پر فائز ہیں اور اہم امور کی سرانجام دہی کی صلاحیت سے بہرہ مند ہیں، مثلاً امامت کبریٰ، قضاء، فتویٰ اور ان جیسے دیگر امور، یہ اصطلاح بغدادی [11]اور قرطبی [12] کی وضع کردہ ہے۔
Flag Counter