Maktaba Wahhabi

200 - 503
اجتہاد کی گواہی دے رہا ہے اور وہ اپنے آزاد کردہ غلام کو اس بنیاد پر انہیں تنقید کا نشانہ بنانے سے روک رہے ہیں کہ وہ صحابی رسول ہیں۔[1] مزید برآں معاویہ رضی اللہ عنہ کاتب وحی بھی تھے۔ مفتی حرمین احمد بن عبداللہ بن محمد طبری ’’خلاصۃ السیر‘‘ میں رقمطراز ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبان وحی کی تعداد تیرہ تھی: خلفائے اربعہ، عامر بن فہیرہ، عبداللہ بن ارقم، ابی بن کعب، ثابت بن قیس بن شماس، خالد بن سعید بن العاص، حنظلہ بن ربیع اسلمی، زید بن ثابت، معاویہ بن ابوسفیان اور شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہم۔ ان میں معاویہ بن ابو سفیان اور زید رضی اللہ عنہم کو خصوصی حیثیت حاصل تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اس کے لیے پابند کر رکھا تھا۔[2] فقہاء کرام کو ان کے اجتہاد پر مکمل اعتماد تھا اور وہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرح ان کے فقہی مذہب کا ذکر کیا کرتے تھے۔ مثلاً ان کا قول ہے: معاذ بن جبل، معاویہ اور سعید بن مسیب کا مذہب ہے کہ مسلمان کافر کا وارث بنے گا۔ اسی طرح ان کا قول ہے: دونوں یمانی رکنوں کا استلام حسن رضی اللہ عنہ یا حسین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے[3] اور یہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے صحیح طور پر ثابت ہے۔ صحابی ابودرداء رضی اللہ عنہ نے اہل شام سے فرمایا: میں نے تمہارے اس امام (معاویہ رضی اللہ عنہ ) سے بڑھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھنے والا کسی کو نہیں دیکھا۔[4] معاویہ رضی اللہ عنہ کو لوگوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کا بڑا شوق تھا۔ ابو امامہ سہل بن حنیف سے مروی ہے: میں نے معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما سے سنا اس وقت وہ منبر پر بیٹھے تھے کہ موذن نے اذان دیتے وقت کہا: اللّٰہ اکبر، اللّٰہ اکبر، اس کے جواب میں انہوں نے کہا: اللّٰہ اکبر، اللّٰہ اکبر۔ موذن نے کہا: اشہد ان لا الہ الا اللّٰہ، تو معاویہ نے بھی یہی کلمات دہرائے۔ موذن نے کہا: اشہد ان محمد رسول اللہ، تو معاویہ نے بھی یہی کلمات ادا کیے۔ جب موذن نے اذان مکمل کر لی تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگو! میں نے اسی جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اذان کے جواب میں وہی کچھ سنا جو کچھ اب تم نے مجھ سے سنا۔[5] معاویہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو دین میں سوجھ بوجھ حاصل کرنے کی ترغیب دلایا کرتے اور انہیں اس کی اہمیت کے بارے میں احادیث سنایا کرتے تھے۔ زہری سے مروی ہے کہ انہیں حمید نے بتایا کہ انہوں نے معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کو دوران خطبہ یہ کہتے سنا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ’’اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتا ہے اسے دین میں سمجھ عطا فرما دیتا ہے، میں تقسیم کرنے والا ہوں اور اللہ دیا کرتا ہے، اس امت کا معاملہ ہمیشہ سیدھا رہے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے گی، یا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے گا۔‘‘[6] آپ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے خط و کتابت کے ذریعے ان سے وہ احادیث سیکھا کرتے جو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سماعت کی ہوتیں۔ وراد مولیٰ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے شعبہ کو خط لکھا کہ مجھے وہ چیز لکھ بھیجیں جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے بعد پڑھتے سنی ہو۔ اس پر مغیرہ نے مجھے لکھوایا کہ
Flag Counter