Maktaba Wahhabi

137 - 503
بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا موقف ہمارے سامنے ہے۔[1] فریقین کے قراء و علماء کی بھی بہت ساری تعداد صفین کے ایک کونے میں خیمہ زن تھی انہوں نے بھی طرفین میں مصالحت کی بڑی کوششیں کیں مگر ان کا بھی کوئی نتیجہ برآمد نہ ہو سکا اس لیے کہ ہر فریق اپنے موقف پر ڈٹا ہوا تھا۔[2] اس دوران صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ابودرداء اور ابو امامہ رضی اللہ عنہما نے بھی ان لوگوں میں صلح کروانے کے لیے بڑی تگ و دو کی مگر وہ بھی اپنے مقصد میں ناکام رہے، لہٰذا وہ فریقین سے الگ ہو گئے اور پھر ان کے کسی معاملہ میں کوئی کردار ادا نہ کیا۔[3] اسی طرح کبار تابعین میں سے ایک شخص مسروق بن اجدرع تشریف لائے اور لوگوں کو باہمی رنجشیں دور کرنے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا: لوگو! خاموش ہو جاؤ مجھے یہ بتاؤ اگر کوئی آواز دینے والا تمہیں آسمان سے آواز دے تو تم اسے ضرور سنو گے اور اس کی بات پر غور بھی کرو گے۔ تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ تمہیں اس سے منع کرتا ہے۔ کیا تم اس کی بات تسلیم کرو گے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم جبریل یہ پیغام لے کر ہمیشہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اترتے رہے: ﴿ یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْکُلُوْٓا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّآ اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْکُمْ وَ لَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَکُمْ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًاo﴾ (النساء: ۲۹) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے مال آپس میں باطل طریقے سے نہ کھاؤ، مگر یہ کہ تمھاری آپس کی رضا مندی سے تجارت کی کوئی صورت ہو اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بے شک اللہ تم پر ہمیشہ سے بے حد مہربان ہے۔‘‘ انہوں نے یہ کہا اور پھر اپنی راہ لی۔[4] ابو مخنف اور نصر بن مزاحم کی روایت میں طرفین کے درمیان سلسلہ خط و کتابت کے حوالے سے جو تفصیلات فراہم کی گئی ہیں ان پر نقد و تبصرہ کرتے ہوئے ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اہل سیر نے طرفین میں مذاکرات پر مشتمل جو طویل گفتگو نقل کی ہے تو میرے نزدیک اس کی صحت مشکوک ہے۔ اس حوالے سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے باپ کی تنقیص پر مشتمل گفتگو اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت پر غیر مناسب تبصرہ میرے نزدیک صحیح نہیں ہے۔[5] شہادت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا موقف بالکل واضح تھا، جسے میں نے اپنی اس کتاب اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی سیرت پر مشتمل اپنی دوسری کتاب میں تفصیل سے بیان کیا ہے۔
Flag Counter