Maktaba Wahhabi

122 - 503
دریافت کیا: کیا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلین میں انصار و مہاجرین میں سے بھی کوئی شخص شامل تھا؟ انہوں نے فرمایا: ہرگز نہیں۔ وہ اہل مصر میں سے اجڈ اور وحشی قسم کے لوگ تھے۔[1] امام نووی فرماتے ہیں: ان کے قتل میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک شخص بھی شریک نہیں تھا۔ عثمان کے قاتل نچلے طبقہ کے وحشی قسم کے ذلیل اور گھٹیا قسم کے لوگ تھے جو مصر سے گروہ در گروہ مدینہ پہنچے اور شہر میں موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم انہیں روکنے میں بے بس ہو گئے۔ ان لوگوں نے بیت خلافت کا محاصرہ کر لیا اور پھر انہیں قتل کر ڈالا۔[2] ابن زبیر رضی اللہ عنہما بتاتے ہیں کہ وہ مختلف شہروں کے شورش پسند لوگ تھے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ مختلف قبائل کے دھتکارے ہوئے لوگ تھے۔[3] ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قاتلان عثمان رضی اللہ عنہ خوارج، فسادی، گمراہ، باغی اور زیادتی کرنے والے تھے۔[4] امام ذہبی فرماتے ہیں: وہ سنگ دلی اور جفا و ظلم کی انتہاء کو پہنچے ہوئے تھے۔[5] فرماتے ہیں: وہ بڑے گھٹیا اور قبائل کے ذلیل ترین لوگ تھے۔[6] اس کی تائید ان کے اس سنگدلانہ رویے سے بھی ہوتی ہے جو انہوں نے خلیفہ وقت کے ساتھ ان کے محاصرہ سے لے کر ان کی شہادت تک ان کے ساتھ روا رکھا اور ان پر بڑے بڑے مظالم ڈھائے گئے۔ ان تک پانی اور خوراک کی ترسیل روک دی گئی، حالانکہ انہوں نے اپنی جیب سے خرچ کر کے مسلمانوں کے لیے مفت پانی مہیا کیا تھا۔[7] اور جب بھی انہیں بھوک اور کسی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا انہوں نے اس کے ازالہ کے لیے بھاری رقوم خرچ کیں اور ان کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ان کے ساتھ مالی تعاون کا سلسلہ ہمیشہ جاری رکھا۔[8] یہاں تک کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی محاصرین کو ڈانٹتے ہوئے اور صورت حال کی عکاسی کرتے ہوئے فرماتے ہیں: لوگو! جو کچھ تم کر رہے ہو یہ امیر المومنین کے شایان شان نہیں ہے۔ تمہارا یہ رویہ کافروں سے بھی بدتر ہے۔ ان تک پانی اور خوراک کی ترسیل مت روکو، رومی اور فارسی تو اپنے قیدیوں کو بھی کھانا کھلاتے اور پانی پلاتے ہیں۔[9] الغرض صحیح اخبار و روایات اور تاریخی واقعات سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم لوگوں کو حضرت عثمان کے خلاف بھڑکانے یا ان کے خلاف فتنہ کھڑا کرنے میں باغیوں کے شراکت دار نہیں تھے۔[10] تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں میری کتاب ’’ سیّدنا عثمان بن عفان، شخصیت اور کارنامے۔‘‘
Flag Counter