Maktaba Wahhabi

109 - 503
موصولہ معلومات کی بنیاد پر ان کے خلاف کوئی فیصلہ کرتے ان سے میل ملاپ کے ذریعے سے ان کی اندر کی باتوں سے آگاہی حاصل کی۔[1] جب معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے وحشت کا ازالہ کر دیا اور اپنے اور ان کے درمیان حائل تکلف کے پردہ کو ہٹا دیا تو اس نتیجہ پر پہنچے کہ انہیں تحریک دینے والی اصل چیز ان کی قبائلی نخوت اور غرور ہے اور حکومت و برتری کی خواہش نے انہیں بھڑکا رکھا ہے، لہٰذا ان کے ساتھ دو زاویوں سے بات کرنا ضروری ہے: ۱۔ عربوں کی عزت و قوت میں اسلام کا کردار و اثر۔ ۲۔ اسلام کی اشاعت میں قریش کا کردار اور اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کے سامنے قبل از اسلام عربوں کی صورت حال کی وضاحت کی کہ کس طرح وہ دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد ایسی امت واحدہ میں تبدیل ہو گئے جو ایک ہی امام کے تابع تھی۔ انہوں نے طوائف الملوکی، بدنظمی اور خونریزی کو خیرباد کہہ دیا اور بدبودار قبائلی تعصب سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔[2] آپ نے ان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے فرمایا: تمہارے ائمہ تمہارے لیے ڈھال ہیں اور تم اپنی ڈھال سے انحراف نہ کرو، تمہارے ائمہ تمہارے ظلم و جور کو برداشت کرتے اور پھر تمہاری ہی طرف سے پریشان بھی رہتے ہیں۔ اللہ کی قسم! تم یا تو اپنی اس روش سے باز آ جاؤ گے یا پھر اللہ تمہاری ان لوگوں کے ذریعے آزمائش کرے گا جو تمہیں سختی کا مزہ چکھائیں گے۔ اگر تم ان کی سختیوں پر صبر کرو تو وہ اس کے لیے تمہارے قدر دان نہیں ہوں گے۔ پھر تم اپنی رعیت پر جو مظالم ڈھاؤ گے تو تم دنیا میں بھی ان کے شراکت دار ہو گے اور آخرت میں بھی۔ ان کی یہ باتیں سن کر ان میں سے ایک شخص کہنے لگا: یہ جو تم نے قریش کی بات کی، تو وہ دوسرے عربوں سے کوئی زیادہ نہیں تھے اور نہ وہ زمانہ جاہلیت میں ان سے زیادہ طاقتور تھے۔ لہٰذا آپ ان سے ہمیں نہ ڈرائیں اور یہ جو آپ نے ڈھال کا ذکر کیا، تو جب ڈھال پھٹے گی تو ہمارے لیے میدان صاف ہو جائے گا۔ ان کی یہ باتیں سن کر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اب تمہاری حقیقت سے آگاہ ہوا ہوں۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تمہاری کم عقلی نے تمہیں ان کاموں کے لیے بھڑکایا ہے۔ مگر مجھے تجھ میں عقل نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی، میں تیرے سامنے اسلام کی عظمت بیان کر رہا ہوں اور تجھے اسلام یاد دلا رہا ہوں جبکہ تو مجھے دور جاہلیت یاد دلا رہا ہے۔ میں نے تجھے پند و نصیحت کی اور آپ نے اپنی ہی ڈھال کے بارے میں یہ کہہ دیا کہ وہ ٹوٹ اور پھٹ جائے گی۔ اللہ ان لوگوں کو ذلیل کرے جنہوں نے تمہارے معاملہ کو اہمیت دی اور تم لوگوں کو خلیفہ کے سامنے پیش کر دیا۔[3] معاویہ رضی اللہ عنہ جان چکے تھے کہ ان لوگوں کو سرسری سا اشارہ مطمئن نہیں کر سکے گا، لہٰذا ان کے سامنے قریش کی اوّلین صورت حال کو بالتفصیل بتانا ضروری ہے، چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قریش کو زمانہ جاہلیت اور
Flag Counter