Maktaba Wahhabi

80 - 548
مرتے دم تک راضی تھیں، جیسا کہ امام بیہقی نے شعبی کی روایت ذکر کی ہے۔ کہتے ہیں جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار ہوئیں، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے، اجازت چاہی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے فاطمہ ابوبکر صدیق تمھارے پاس آنے کی اجازت طلب کر رہے ہیں، فرمایا: کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اجازت دے دوں ؟ فرمایا: ہاں، چنانچہ انھوں نے اجازت دے دی، حضرت ابوبکر صدیق نے ان کے پاس پہنچ کر ان کی رضا مندی طلب کرتے ہوئے کہا: اللہ کی قسم میں گھر بار، مال و دولت، اہل و عیال کو ترک کرکے اللہ و رسول اور تم اہل بیت کی رضا مندی کے لیے حاضر ہوا ہوں، وہ رضا مندی طلب کرتے رہے یہاں تک کہ وہ راضی ہوگئیں۔ [1] امام ابن کثیر کہتے ہیں: یہ سند عمدہ اور قوی ہے۔ واضح بات یہ ہے کہ عامر شعبی نے اس حدیث کو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا ہے یا اس سے سنا ہے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا ہے۔ [2] اس حدیث سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ناراضی کے متعلق شیعوں کی تنقید ہوا ہوجاتی ہے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا شروع میں اگر ناراض تھیں تو بعد میں راضی ہوگئیں، اور رضا مندی کی حالت میں وفات ہوئی، ان سے سچی محبت کرنے والوں کو اس سے راضی ہی ہوجانا چاہیے جس سے وہ خود راضی ہوگئی تھیں۔ [3] مذکورہ حدیث سے حضرت عائشہ کی یہ حدیث متعارض نہیں ہے کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس مال کو کھائیں گے، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صدقہ جیسا کچھ آپ کے زمانے میں تھا اس میں میں کچھ تبدیلی نہیں کرسکتا، اس میں جو کچھ آپ نے کیا وہی میں کروں گا، چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس میں سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کچھ بھی دینے سے انکار کردیا، اس وجہ سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ناراض ہوگئیں، ان سے قطع تعلق کرلیا اور وفات تک ان سے بات نہیں کی۔ [4] اس لیے کہ یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے علم کے مطابق ہے، اور عامر شعبی والی حدیث میں علم کی زیادتی، ابوبکر رضی اللہ عنہ کا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس جانے اور ان کی ان سے رضا مندی و گفتگو کا تذکرہ ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا موقف نفی کا ہے اور عامر شعبی کا موقف اثبات کا ہے۔ علمائے اصول حدیث کے یہاں یہ بات طے ہے کہ اثبات نفی پر مقدم ہے، اس لیے اثبات کا حصول نفی کرنے والے کے علم کے بغیر ممکن ہے، خصوصاً اس طرح کے مسئلے میں چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی زیارت کے لیے جانا اتنا اہم معاملہ نہیں تھا جو
Flag Counter