Maktaba Wahhabi

546 - 548
پاس دفنایا جاتا، پھر لوگوں کی جانب سے منع کردیا جاتا، تو کیا ان کا منع کرنا ان پر ظلم ہوتا؟ راوی کہتے ہیں: لوگوں نے کہا: ہاں، پھر انھوں نے (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) کہا:یہ اللہ کے نبی کے نواسے ہیں، انھیں لایا گیا ہے تاکہ اپنے ناناکے پاس انھیں دفنایا جائے۔[1] حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی نماز جنازہ سعید بن عاص رضی اللہ عنہ پڑھاتے ہوئے رو رہے تھے، آپ کے مرض الموت کی مدت چالیس دن تھی۔[2] حسین رضی اللہ عنہ نے حسن رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھانے کے لیے سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کو بڑھایا اس لیے کہ وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی جانب سے مدینہ کے گورنر تھے، وہ فتنے سے دور تھے، معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہ کر جنگ بھی نہیں کی تھی، عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی جانب سے کوفہ کے گورنر رہے، انھی کے بارے میں فرزدق نے کہا تھا: تری الغُرَّ الجُحَاجِحَ من قریش إذا ما الامر ذو الحدثان عالا ’’جب کہ کوئی پریشانی والا معاملہ پیش آتا ہے تو قریش کے معزز گورے سرداروں کو دیکھو گے‘‘ قیاما ینظرون إلی سعید کانہم یرون بہ ہلالا [3] ’’کہ وہ کھڑے ہو کر سعید بن عاص کو اس طرح دیکھتے ہیں گویا وہ انھیں ہلالِ عید (خوشی کا باعث) سمجھتے ہوں۔‘‘ سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کی فصاحت اور اس لیے بھی کہ ان کا لہجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لہجہ کے مشابہ تھا انھیں بھی عثمان رضی اللہ عنہ نے کتابتِ مصحف کا مکلف بنایا تھا۔[4] ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مسجد نبوی کے پاس کھڑے ہو کر رو رہے تھے، اور بآواز بلند اعلان کر رہے تھے، لوگو! آج کے دن اس شخصیت نے وفات پائی ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑی محبت کرتے تھے، اس لیے تمھیں رونا چاہیے۔[5]آپ کے جنازے میں لوگ اس طرح جمع ہوگئے کہ بھیڑ کے باعث بقیع میں کسی اور کی گنجائش نہیں رہ گئی تھی۔[6]اگر کوئی سوئی بھی پھینک دی جاتی تو کسی انسان کے سر پر ہی رہ جاتی۔[7]
Flag Counter