Maktaba Wahhabi

545 - 548
بن مخرمہ وغیرہم رضی اللہ عنہم حسین کو اپنی رائے سے رجوع پر آمادہ کرتے رہے تاآنکہ انھوں نے رجوع کرلیا، پھر لوگوں نے آپ کو بقیع الغرقد قبرستان میں آپ کی والدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کے جوار میں دفنا دیا۔[1] حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے دفن سے متعلق ضعیف روایتیں گڈمڈ ہوگئیں اور اس سے گمراہ لوگوں کو جھوٹ اورمن گھڑت باتوں کو ملانے کا موقع مل گیا، انھی میں سے بعض کا زعم باطل ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے جوار میں ان کی تدفین کا انکارکرتے ہوئے کہا تھا: یہاں کبھی کوئی چوتھا شخص نہیں ہوگا، یہ میرا گھر ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی ہی میں مجھے دے دیا تھا، لیکن یہ بات درست نہیں، اس کی سند تاریک یعنی غیر معروف ہے۔[2] ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انھیں اپنے حجرے میں دفن کرنے کی اجازت دے دی تھی، لیکن دوسرے لوگوں نے اسے ناپسند کیا، ان کا خیال تھا کہ جب عثمان رضی اللہ عنہ کی تدفین اس میں نہیں ہوئی تو کوئی دوسرا اس میں دفن نہیں کیا جائے گا، اور قریب تھا کہ فتنہ اٹھ کھڑا ہو۔[3] تاریخی کتابوں میں جو یہ بات مذکور ہے کہ ابان بن عثمان بن عفان نے کہا: یہ بڑی تعجب خیز ہے کہ قاتلِ عثمان رضی اللہ عنہ کے بیٹے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ دفن کیا جائے اور مظلوم و شہید امیر المومنین کو بقیع الغرقد میں دفن کیا جائے،[4]تو اس کی سند بہت ہی ضعیف ہے، اس کی متن میں نکارت ہے۔[5] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جوار میں حسن رضی اللہ عنہ کے دفن پر مروان بن حکم کے اعتراض کو بعض روایتوں میں ذکر کیا گیا ہے، لیکن ان کی سندیں ضعیف ہیں، انھیں ڈاکٹر محمد صامل سلمی نے کتاب الطبقات کی تحقیق میں ذکر کیا ہے۔[6] اس سلسلے کی صحیح روایت وہ ہے جسے ابوحازم روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: جب حسن رضی اللہ عنہ جاں کنی کے عالم میں ہوئے تو حسین رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دفن کرنا، لیکن اگر تمھیں خونریزی کا خوف ہو تو میرے بارے میں کوئی خون مت بہانا، مجھے عام مسلمانوں کے قبرستان میں دفنا دینا، جب آپ کی وفات ہوگئی تو حسین رضی اللہ عنہ اور آپ کے تمام ہم نوا مسلح ہوگئے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں آپ کو آپ کے بھائی کی وصیت اور اللہ کا واسطہ دے رہا ہوں، آپ جو چاہ رہے ہیں اسے قوم بغیر خونریزی کے ہونے نہیں دے گی، چنانچہ وہ آپ کو اپنی رائے سے رجوع پر آمادہ کرتے رہے تاآنکہ آپ نے رجوع کرلیا، کہتے ہیں کہ پھر لوگوں نے آپ کو بقیع الغرقد قبرستان میں دفن کردیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تمھاری کیا رائے ہے اگر موسیٰ علیہ السلام کے بیٹے کو لاکر باپ کے
Flag Counter