Maktaba Wahhabi

538 - 548
غور و فکر کروں، چنانچہ انھیں وہاں کردیا گیا، آپ نے سر اٹھا کر دیکھا اور کہا: میں اپنی جان کے جانے پر اے اللہ! تیرے پاس ثواب کی توقع کے ساتھ صبر کر رہا ہوں، بلاشبہ میری جان مجھے سب سے عزیز ہے، اللہ کا ان کے ساتھ احسان یہ تھا کہ انھوں نے اپنی جان کے جانے پر اللہ کے پاس ثواب کی توقع کے ساتھ صبر کیا۔[1] ایک دوسری روایت میں ہے: اے اللہ! میں اپنی جان کے جانے پر تیرے پاس ثواب کی توقع کے ساتھ صبر کر رہا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر اس جیسی مصیبت مجھے لاحق نہیں ہوئی۔[2] اس خوفناک منظر اور عظیم موقف سے پتہ چلتا ہے کہ سچے دل سے حسن رضی اللہ عنہ صرف اللہ کی جانب متوجہ تھے جو اپنی کبریائی، عظمت و طاقت میں منفرد ہے، ان عبارتوں سے اللہ کے لیے خشوع و خضوع، اسی سے مکمل امید باندھنے اور صرف اللہ سے دل لگانے کے معانی کے چشمے پھوٹتے ہیں اس لیے ہمیں غیر اللہ سے اپنے دلوں کو نہیں لگانا چاہیے۔اسی طرح وہ دنیا سے رخصت ہو رہے ہیں تب بھی آسمانوں کی مخلوقات اور ان کی نشانیوں میں غور و فکر کرنے کی عبادت کو نہیں بھول رہے ہیں۔ ارشاد ربانی ہے: (إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ) (آل عمران:۱۹۰) ’’آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیر میں یقینا عقل مندوں کے لیے نشانیاں ہیں۔‘‘ پھر اپنی جان پر غور کیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ آپ کو سب سے زیادہ محبوب تھی، اس کے جانے پر اللہ کے پاس ثواب کی توقع کے ساتھ صبر کیا: (وَفِي أَنفُسِكُمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ) (الذاریات:۲۱) ’’اور خود تمھاری ذات میں بھی تو (نشانیاں ہیں) کیا تم دیکھتے نہیں ہو۔‘‘ بلاشبہ کائنات و ذات میں اور نظر آنے والی اللہ کی نشانیوں میں غور و فکرکرنا، ایمان کا نہایت مضبوط و قوی ذریعہ ہے، اس لیے کہ ان چیزوں میں پیدا کرنے والے اللہ کی ایسی عظمت ہوتی ہے جو ان کے خالق کی قدرت و عظمت کا پتہ دیتی ہے، اور اس لیے بھی کہ ان میں عقلوں کو حیران کردینے والی خوبصورتی، ترتیب اور مضبوطی ہوتی ہے، جس سے اللہ کے علم کی وسعت اور اس کی حکمت کی شمولیت کا پتہ چلتا ہے، اور اس لیے بھی کہ ان میں انواع و اقسام کے منافع اور بے شمار نعمتیں ہیں جو اللہ کی رحمت، اس کی سخاوت اور اس کے احسان کی وسعت پر دلالت کرتی ہیں۔ یہ سب چیزیں ان کے خالق کو عظیم سمجھنے، اس کا شکریہ ادا کرنے، اس کے ذکر میں مشغول رہنے، دین
Flag Counter