Maktaba Wahhabi

537 - 548
ہیں: اس قرشی آدمی سے آپ کہنے لگے: مجھ سے مانگ لو قبل اس کے کہ مانگنے کا موقع نہ رہ جائے، اس نے کہا: اللہ آپ کو اچھا کردے میں آپ سے کچھ نہیں مانگ رہا ہوں، عمیر بن اسحاق کہتے ہیں: ہم آپ کے پاس سے چلے آئے، دوسرے دن آپ کے پاس گئے تو آپ جاں کنی کی حالت میں تھے، حسین رضی اللہ عنہ آئے اور سر کے پاس بیٹھ گئے اور پوچھا: بھائی جان! آپ کو زہر دینے والا کون ہے؟ پوچھا: تم اسے قتل کرنا چاہتے ہو؟ کہا: ہاں، انھوں نے کہا: اگر مجھے زہر دینے والا وہی ہے جسے میں سوچ رہا ہوں تو بلاشبہ میرے لیے بدلہ لینے میں اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ سخت ہے اور اگر وہ نہیں ہے تو مجھے پسند نہیں کہ میری وجہ سے کسی بری شخص کو قتل کردو۔[1] ا:…حسین رضی اللہ عنہ کے لیے حسن رضی اللہ عنہ کی وصیت: ابن عبدالبر کہتے ہیں: کئی طرق سے ہم تک یہ روایت پہنچی ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ کی وفات جب قریب ہوئی تواپنے بھائی حسین رضی اللہ عنہ سے کہا: اے بھائی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو ہمارے والد کی نگاہ اس خلافت پر تھی، انھیں امید تھی کہ وہی صاحب خلافت ہوں گے، لیکن من جانب اللہ انھیں خلافت نہ مل سکی، خلیفہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہوئے، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات قریب ہوئی تب بھی ان کی نگاہ اس پر تھی، لیکن ان کے بجائے عمر رضی اللہ عنہ کو خلافت ملی، جب عمر رضی اللہ عنہ جاں کنی کے عالم میں ہوئے انھوں نے خلافت چھ رکنی شوریٰ کے حوالے کردی جس کے ایک ممبر وہ بھی تھے، انھیں یقین تھا کہ خلافت انھی کو ملے گی، لیکن ان کے بجائے عثمان رضی اللہ عنہ کو دی گئی، جب عثمان رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو آپ کے لیے خلافت کی بیعت کی گئی، پھر خلافت ان سے چھینی جانے لگی تو تلوار نکال لی اور اسے طلب کرنے لگے، اس کے بعد نزاع سے پاک و صاف آپ کی خلافت نہیں رہی، اللہ کی قسم میرے رائے میں ہم اہل بیت میں اللہ تعالیٰ نبوت و خلافت کو جمع نہیں کرے گا، تمھارے حق میں بے وقوف کوفیوں کا تمھیں بھڑکانے اور خروج پر آمادہ کرنے کو میں برداشت نہیں کروں گا۔[2] ابن عبدالبر نے اپنی روایت کی سندوں کو ذکر نہیں کیا اور حدیث کے متن میں نکارت ہے، ساتھ ہی ساتھ یہ حدیث خلافت میں علی رضی اللہ عنہ کے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو مقدم کرنے کی ثابت شدہ حقیقت کے منافی ہے، ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی سیرت سے متعلق اپنی دونوں کتابوں میں میں نے اس چیز کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ ب:… حسن رضی اللہ عنہ کا آسمان کی نشانیوں میں غورو فکر کرنا اور اپنی جان کے جانے پر اللہ کے پاس ثواب کی توقع کے ساتھ صبر کرنا: جب حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی وفات کا وقت قریب آیا تو کہا: مجھے صحن میں کردو، تاکہ میں آسمان کی نشانیوں میں
Flag Counter