Maktaba Wahhabi

404 - 548
’’جنگوں میں ہاتھ نہیں کاٹے جائیں گے۔‘‘ دوسری حدیث دعا کے سلسلے میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: ((اَللّٰہُمَّ أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِی الْأَمُوْرِ کُلِّہَا وَ أَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْآخِرَۃِ۔)) [1] ’’اے اللہ! تمام کاموں میں ہمارا انجام ٹھیک کردے، اور دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے ہمیں بچا لے۔‘‘ غیرجانبدارانہ بحث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بسر بن ابی ارطاۃ رضی اللہ عنہ عامری کے ہاتھوں عبیداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے دو لڑکوں کا قتل ثابت نہیں ہے۔ کتب تاریخ و ادب میں موجود دونوں بچوں کی والدہ عائشہ بنت عبداللہ کی جانب منسوب درج ذیل اشعار بے بنیاد اور بے اصل ہیں: ہا من أحسن بابنی اللذین ہما کالدرتین تشظی عنہما الصدف ’’کون ہے جس نے سیپ سے نکلے دو موتیوں کے مانند میرے دونوں بچوں کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا۔‘‘ ہا من أحسن بابنی اللذین ہما سمعی وعقلی، فقلبی الیوم مختطف ’’کون ہے جس نے میرے ان دونوں بچوں کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا جو میرے کان اور میری عقل تھے، آج میرا دل چھین لیا گیا ہے۔‘‘ حدثت بسرا و ما صدقت ما زعموا من میلہم و من الاثم الذی اقترفوا ’’مجھے خبر ملی ہے کہ بسر نے (جب کہ میں لوگوں کی اس تہمت کی تصدیق نہیں کرتی کہ وہ بھٹک گئے تھے اور جرم کا ارتکاب کیا تھا)‘‘ أنحی علی ودجی ابنی مرہفۃ مشحوذۃ، و کذاک الاثم یقترف ’’میرے بچوں کی شہ رگ پر تیز اور دھار دار تلوار سے حملہ کرکے قتل کیا، اور گناہ کا ارتکاب ایسے ہی
Flag Counter