Maktaba Wahhabi

384 - 548
بہت سارے معاملات میں قیس رضی اللہ عنہ کی ذہانت اور حسن تدبیر کا ثبوت ملتا ہے، جب وہ مصر جا رہے تھے تو وہاں ایک گروہ قتل عثمان رضی اللہ عنہ سے ناراض تھا، اور دوسرا گروہ ان کے قتل میں شریک تھا، مصر میں داخل ہونے سے پہلے سعد رضی اللہ عنہ سے چند گھڑ سواروں کی ملاقات ہوئی، آپ نے ان سے پوچھا: تم کون ہو؟ ان لوگوں نے جواب دیا: ہم عثمان رضی اللہ عنہ کی شکست خوردہ فوج کے سپاہی ہیں، ہم ایسے لوگوں کی تلاش میں ہیں جن کے یہاں ہم پناہ لیں، پھر ان کے تعاون سے اللہ کے لیے بدلہ لیں، انھوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ آپ نے کہا: قیس بن سعد، انھوں نے کہا: جاؤ، چنانچہ آپ چل پڑے اور مصر میں داخل ہوگئے۔ قیس رضی اللہ عنہ اپنی اس تدبیر سے مصر میں داخل ہوسکے، پھر اس کے بعد اعلان کیا کہ وہ گورنر ہیں، اگر آپ نے ان گھڑ سواروں کو بتا دیا ہوتا کہ آپ گورنر ہیں تو وہ آپ کو مصر میں داخل ہی نہ ہونے دیتے، جیسا کہ ان کے ساتھ پیش آیا جن کو علی رضی اللہ عنہ نے شام کا گورنر بنا کر بھیجا تھا، شام کی فوجوں کو جب معلوم ہوگیا کہ انھیں گورنر بناکر بھیجا گیا ہے تو شام میں داخل ہونے سے روک دیا۔[1] قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے فسطاط پہنچ کر منبر پر اہل مصر کو خطاب کیا، انھیں علی رضی اللہ عنہ کا خط پڑھ کر سنایا اور ان کے لیے بیعت کا مطالبہ کیا۔[2]اس موقع پر اہل مصر دو گروہوں میں بٹ گئے، ایک گروہ نے علی رضی اللہ عنہ کے لیے قیس رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں پر بیعت کرلی، دوسرے گروہ نے بیعت نہیں کی اور الگ ہوگیا، قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے دونوں گروہوں کے ساتھ بڑی حکمت سے کام لیا، بیعت نہ کرنے والوں کو مجبور نہیں کیا۔[3] بلکہ ان کو اپنی حالت پر نہ صرف چھوڑ دیا بلکہ ان کے پاس عطیات و تحائف بھیجے، ان میں سے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے تو آپ نے ان کے ساتھ اکرام و احسان کا سلوک کیا۔[4] اس اچھے سلوک نے ان کے ٹکراؤ کو ٹال دیا، اس سے مصر کے حالات کو پُرسکون کرنے میں آپ کو مدد ملی، آپ نے وہاں کے امور کو منظم کیا، مختلف شعبوں کے ذمہ داران کو ادھر ادھر بھیجا، ٹیکس کے امور کو مرتب کیا، پولیس افسران کی تعیین کی۔[5] اس طرح وہ مصر کی گورنری کو منظم کرکے تمام گروہوں کو راضی کرسکے۔[6] اب شام میں معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کی سیاسی گرفت اور فوجی اہمیت کا احساس کرنے لگے، چوں کہ مصر شام سے قریب تھا، اور قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے وہاں کے امور کو منظم و مرتب کرلیا تھا، اور ان کی
Flag Counter