Maktaba Wahhabi

377 - 548
اونٹ خریدے، ہر اونٹ ایک وسق کھجور کے بدلے، اس جہنی بدوی نے آلِ ولیم کی سخت اور ذخیرہ کی ہوئی کھجور کی شرط لگائی، قیس رضی اللہ عنہ نے اسے قبول کرلیا، اس نے کہا: اس پر انصار کے کچھ لوگوں کو گواہ بنا لو، ان کے ساتھ کچھ مہاجرین بھی تھے، قیس رضی اللہ عنہ نے کہا: جسے تم چاہو گواہ بنا لو، جنھیں اس نے گواہ بنایا ان میں سے عمربن خطاب رضی اللہ عنہ بھی تھے، انھوں نے کہا: میں گواہ نہیں بنوں گا، یہ قرض لے رہے ہیں جب کہ ان کے پاس کوئی مال نہیں ہے، مال ان کے باپ کا ہے، اس پر جہنی نے کہا: اللہ کی قسم چند وسق کھجور کے لیے سعد اپنے بیٹے کو رسوا نہیں کریں گے، میں انھیں اچھی ذات اور اچھے اخلاق والا سمجھتا ہوں، قیس نے اونٹوں کو لے لیا اور ان کے لیے تین جگہوں پر اونٹوں کو ذبح کیا، ہر دن ایک اونٹ، جب چوتھا دن ہوا تو امیر نے انھیں روک دیا اور کہا: تمھارے پاس مال بھی نہیں ہے کیا تم چاہتے ہو کہ اپنا ذمہ توڑ دو؟[1] دوسری روایت میں ہے کہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ آئے اور کہا: میں تمھیں سختی کے ساتھ حکم دے رہا ہوں کہ اونٹوں کو ذبح نہ کرو، کیا تم چاہتے ہو کہ اپنا ذمہ توڑ دو؟ قیس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابوعبیدہ! آپ کا کیا خیال ہے، ابوثابت جو لوگوں کا قرض ادا کردیتے ہیں، بے سہاروں کا سہارا بنتے ہیں، قحط سالی میں کھانا کھلاتے ہیں کیا وہ فی سبیل اللہ مجاہدین کے لیے میری جانب سے چند وسق کھجور نہیں ادا کریں گے؟ قریب تھا کہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ان کے لیے نرم پڑجائیں، لیکن عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: آپ سختی سے حکم دیں، چنانچہ سختی سے حکم دیتے ہوئے اونٹوں کو ذبح کرنے سے روک دیا، دو اونٹ باقی رہ گئے، ان پر باری باری سوار ہو کر قیس رضی اللہ عنہ مدینہ اپنے والد سعد رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے، انھوں نے پوچھا: بھوک کے وقت تم نے کیا کیا؟ کہا: میں نے اونٹ ذبح کیا۔ کہا: ٹھیک کیا۔ کہا: پھر کیا کیا؟ کہا: اونٹ ذبح کیا۔ کہا: ٹھیک کیا۔ کہا: پھر کیا کیا؟ کہا: اونٹ ذبح کیا۔ کہا: ٹھیک کیا۔ کہا: پھر کیا کیا؟ کہا: مجھے منع کردیا گیا۔ کہا: کس نے تمھیں منع کیا؟ کہا: میرے امیر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے۔ کہا: پھر کیا ہوا؟ کہا: ان کا خیال تھا کہ میرے پاس تو کوئی مال نہیں ہے، مال تو میرے والد کا ہے، تو میں نے کہا: میرے والد دور کے لوگوں کا قرض ادا کردیتے ہیں، بے سہاروں کا سہارا بنتے ہیں، قحط سالی میں کھانا کھلاتے ہیں، کیا وہ میرے ساتھ ایسا نہیں کریں گے؟ کہا: تمھیں چار باغ دے رہا ہوں، جن میں سے کمتر باغ ایسا ہے جس سے تم پچاس وسق کھجور توڑ سکتے ہو۔[2] بدوی قیس رضی اللہ عنہ کے ساتھ آیا تھا، اسے مطلوبہ پانچ وسق کھجور دی، اسے سواری مہیا کردی اور کپڑا بھی پہنایا۔[3]
Flag Counter