Maktaba Wahhabi

376 - 548
کھجور تھا، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ انھیں اس میں سے تھوڑا تھوڑا کھانے کے لیے دیتے تھے، تاآنکہ آخر میں ایک آدمی کے حصے میں صرف ایک کھجور آتی تھی، فوج والوں کو اس مشکل وقت کا پورا احساس تھا، اس لیے انھوں نے بغیر غصہ و ناراضی کشادہ دلی سے اس فیصلے کو قبول کرلیا، بلکہ اپنے قائد کے اس تنگ دستی والے منصوبے کو کامیاب کرنے میں پورا پورا حصہ بٹایا، اور کوشش کرنے لگے کہ ایک کھجور کو زیادہ سے زیادہ وقت تک باقی رکھیں۔[1] جابر رضی اللہ عنہ جو اس فوج کے ایک فرد تھے کہتے ہیں:ہم اس کھجور کو بچے کی طرح چوستے تھے پھر پانی پی لیتے تھے اور یہ ہمارے لیے دن بھر کافی ہوتا تھا۔[2] وہب بن کیسان رضی اللہ عنہ نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ایک کھجور سے کیا ہوتا ہے؟ جواب دیا، ختم ہوجانے کے بعد اس کے نہ ملنے کا ہمیں شدید احساس تھا۔[3] وہ فوج درختوں کے پتے کھانے پر مجبور ہوگئی، جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، ہم اپنی چھڑیوں سے درخت کے پتے توڑ کر پانی میں بھگو کر کھاتے تھے،[4] اس لیے اس فوج کا نام ’’جیش الخبط‘‘ رکھا گیا۔[5] قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اس فوج میں تھے، اس معاملے نے ان کو کافی متاثر کیا، چنانچہ انھوں نے فوج کے لیے تین اونٹ ذبح کیے، پھر تین اونٹ ذبح کیے، پھر تین اونٹ ذبح کیے، پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے انھیں منع کردیا۔[6] تاریخ ابن عساکر میں قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کی مذکورہ سخاوت بالتفصیل مذکور ہے، چنانچہ داؤد بن قیس، ابراہیم بن محمد، خارجہ بن حارث سے مروی ہے۔کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کے ساتھ ساحلِ بحر کی جانب ایک خاص مدت کے لیے بھیجا، جس میں انصار و مہاجرین تھے، ان کی تعداد تین سو تھی، انھیں سخت بھوک سے دوچار ہونا پڑا، (یہ حالت دیکھ کر) قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: کون مجھ سے اونٹوں کے بدلے کھجور خریدے گا، یہاں مجھے اونٹ دے دے میں اسے مدینہ میں کھجور دے دوں گا، چنانچہ قبیلۂ جہینہ کا ایک آدمی ملا، قیس رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ سے چند اونٹ بیچ دو، میں مدینہ میں تمھیں چند وسق کھجور دے دوں گا۔ جہینہ کے اس شخص نے کہا: اللہ کی قسم میں تمھیں نہیں پہچانتا، تم کون ہو؟ انھوں نے کہا: میں سعد بن عبادہ بن ولیم کا بیٹا ہوں، اس جہنی شخص نے کہا: میں آپ کے نسب کو اچھی طرح جانتا ہوں، اور کچھ دوسری باتیں ذکر کیں، چنانچہ اس سے پانچ
Flag Counter