Maktaba Wahhabi

319 - 548
کرنا چاہتے ہیں، پرہیزگاروں کے لیے نہایت ہی عمدہ انجام ہے۔‘‘ حکومت و امارت طلب کرکے جو دنیا کی سرداری کا حریص ہوتا ہے اسے توفیق الٰہی حاصل نہیں ہوتی بلکہ اسے اپنے حال پرچھوڑ دیا جاتا ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: ((یَا عَبْدَالرَّحْمٰنِ لَا تَسْأَلِ الْاِمَارَۃَ فَإِنَّکَ إِنْ أُعْطِیْتَہَا عَنْ مَسْأَلَۃٍ وُکِّلْتَ إِلَیْہَا وَ إِنْ أُعْطِیْتَہَا مِنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ أُعِنْتَ عَلَیْہَا۔))[1] ’’اے عبدالرحمن! امارت مت طلب کرنا، اگر یہ چیز طلب کرنے پر تمھیں ملے گی تو تمھیں اس امارت کے ساتھ اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے اور اگر بغیر مانگے ملے گی تو اس سلسلے میں تمھاری مدد کی جائے گی۔‘‘ تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ عزو جاہ کی حرص… عزو جاہ کے حصول سے پہلے، اس کے اسباب کی کوشش کے وقت، اور اس کے حصول کے بعد، ظلم و تکبر وغیرہ جیسے مفاسد کے ارتکاب کے وقت… بہت بڑے نقصان کو مستلزم ہوتی ہے۔[2] ۲۔ دوسری قسم دینی امور جیسے علم و عمل اور زہد کے ذریعہ سے عز و جاہ اور لوگوں پر فوقیت کی طلب، یہ پہلی قسم سے زیادہ قبیح، مفسد اور خطرناک ہے، علم و عمل اور زہد کے ذریعہ سے تو اللہ کا قرب اور اس کے پاس اونچے درجات اور ابدی نعمتوں کو طلب کیا جاتا ہے۔[3] مذموم حرص کا علاج زہد سے ہوسکتا ہے اس کے بہت سارے وسائل ہیں، بعض درج ذیل ہیں: ٭ بندہ حکومت و امارت -جس کے اخروی حقوق کو ادا نہ کیا جائے- کے ذریعہ سے دنیاوی عزوجاہ کے حصول کے برے انجام کو دیکھے۔ ٭ بندہ ظالموں، متکبروں اور کبریائی میں اللہ سے ٹکرانے والو ں کی سزا پر غور کرے۔ ٭ بندہ اخروی سربلندی کے لیے دنیا میں اللہ کے واسطے خاکساری کرنے والوں کے ثواب کو دیکھے، بلاشبہ جو اللہ کے واسطے (دنیا میں) خاکساری اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے (آخرت میں) سربلندی سے نوازے گا۔ ٭ اخروی سربلندی بندے کے بس میں نہیں، بلکہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے، اسے دنیا میں نہ دے کر اس کے عوض اللہ تعالیٰ اپنے زاہد بندوں کو دنیا میں تقویٰ کے شرف، ظاہر میں ان کے لیے لوگو ں کے دلوں میں ہیبت، اور باطن میں معرفت الٰہی، ایمان اور اطاعت کی مٹھاس سے نوازتا ہے، اور یہی وہ بہترین زندگی
Flag Counter