Maktaba Wahhabi

318 - 548
سنن ابی داؤد میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ((اِتَّقُوا الشُّحَّ فَإِنَّ الشُّحَّ أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ، أَمْرَہُمْ بِالْقَطِیْعَۃِ فَقَطَعُوْا وَ أَمَرَہُمْ بِالْبُخْل فَبَخِلُوْا وَ أَمَرَہُمْ بِالْفُجُوْرِ فَفَجَرُوْا۔)) [1] ’’حرص سے بچو، حرص نے تم سے پہلے کے لوگوں کو ہلاک کردیا، انھیں قطع تعلق کا حکم دیا تو وہ قطع تعلق کر بیٹھے، انھیں بخیلی کا حکم دیا تو وہ بخیلی کرنے لگے، انھیں برائی کا حکم دیا تو وہ برائی کرنے لگے۔‘‘ بہت سارے علما کا قول ہے: شح وہ شدید حرص ہے جو حریص کو اس بات پر ابھارتی ہے کہ وہ چیزوں کو لے لیا کرے چاہے وہ حرام ہی کیوں نہ ہوں اور ان میں جو حقوق عائد ہوتے ہیں انھیں وہ ادا نہ کرے، [2] اور بخل یہ ہے کہ انسان اپنے پاس موجود چیزوں کو خرچ نہ کرے، شح میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ انسان دوسرے کے مال وغیرہ کو ظلم و زیادتی سے لے لے، یہاں تک کہ شح کو تمام گناہوں کی جڑ کہا گیا ہے۔ سلف میں سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہ نے شح اور بخل کی یہی تفسیر کی ہے۔[3]کبھی شح بخل کے معنی میں اور بخل شح کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے، لیکن اصل دونوں میں فرق کرنا ہے جیسا کہ میں نے ذکر کیا ہے۔ جب مال کی حرص اس درجے کو پہنچ جائے تو اس سے دین وایمان میں نمایاں نقص پیدا ہوتا ہے، بلاشبہ حقوق کے روکنے اور حرام چیزوں کو لینے سے دین و ایمان میں اس حد تک کمی آجاتی ہے کہ اس کا تھوڑا سا حصہ باقی رہتا ہے۔[4] ٭ دنیاوی عزو جاہ کی حرص مال کی حرص سے بھی زیادہ ہلاکت خیز ہے۔ دنیاوی عزو جاہ اور ترقی، سرداری اور سربلندی کی چاہت، بندے کے حق میں مال کی چاہت سے بھی زیادہ نقصان دہ ہے، اس سے کنارہ کشی بہت مشکل ہے۔ عز و جاہ کی حرص دو قسم کی ہے: ۱۔ حکومت و سلطنت اور مال کے ذریعہ سے عزوجاہ کی چاہت، یہ بڑی خطرناک چیز ہے، یہ چیز اکثر آخرت کی بھلائی، اور عزت وجاہ سے محروم کردیتی ہے، فرمان الٰہی ہے: (تِلْكَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا ۚ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ) (القصص: ۸۳) ’’وہ آخرت کا گھر ہم ان ہی کے لیے مقرر کردیتے ہیں جو زمین میں اپنی بڑائی نہیں چاہتے، نہ فساد
Flag Counter