Maktaba Wahhabi

316 - 548
نے تمھیں نہیں دیا ہے اس پر کسی کو ملامت نہ کرو، حریص کی حرص نہ تو روزی لاسکتی ہے اور نہ ہی کسی ناپسند کرنے والے کی ناپسندیدگی اسے روک سکتی ہے، اللہ تعالیٰ نے اطمینان و خوشی یقین و رضا میں رکھی ہے، اور حزن و ملال شک و عدم رضا میں رکھا ہے۔‘‘[1] عبدالواحد بن زید اللہ کی قسم کھا کر کہتے تھے:میرے نزدیک آدمی کے لیے دنیا کی حرص اس کے سخت ترین دشمن سے بھی زیادہ خوفناک ہے، اور کہا کرتے تھے: بھائیو! مال و دولت اور بڑی تجارت کے باعث کسی حریص پر رشک نہ کرو، اسے ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھو، اس لیے کہ وہ اس وقت ایسی چیز میں مشغول ہے جو کل قیامت میں اس کے لیے نقصان دہ ہے، اس کے باوجود وہ تکبر کرتا ہے۔ نیز کہا کرتے تھے: حرص دو طرح کی ہے: (۱) پریشان کن حرص (۲) نفع بخش حرص ۔ نفع بخش حرص یہ ہے کہ انسان اطاعت الٰہی کا حریص ہو اور پریشان کن حرص یہ ہے کہ انسان دنیا کا حریص ہو۔[2] کسی حکیم نے اپنے بھائی کو جو دنیا کا حریص تھا لکھا: اما بعد! تو دنیا کا حریص ہوگیا ہے اس کی خدمت میں لگا ہے جب کہ وہ تجھے اپنے اندر سے مختلف پریشانیوں، بیماریوں اور آفتوں کے ذریعہ سے نکال دینے والی ہے، ایسا لگتا ہے کہ تم نے روزی سے محروم حریص اور روزی یافتہ زاہد کو نہیں دیکھا۔ کسی حکیم کا قول ہے: اکثر غم و حزن میں رہنے والا حاسد ہوتا ہے، سب سے آرام کی زندگی قناعت پسندی کی ہوتی ہے، سب سے زیادہ تکلیف برداشت کرنے والا حریص ہوتا ہے، سب سے ہلکی پھلکی زندگی اس کی ہوتی ہے جو دنیا سے مستغنی ہو، سب سے زیادہ ندامت اٹھانے والا افراط پسند عالم ہے۔[3] شاعر کہتا ہے: الحرص داء قد أضر بمن تری إلا قلیلا ’’حرص ایسی بیماری ہے جس نے اکثر لوگوں کو نقصان پہنچایا ہے۔‘‘ کم من حریص طامع و الحرص صیرہ ذلیلا[4] ’’بہت سارے لالچی حریصوں کو حرص نے رسوا کردیا ہے۔‘‘
Flag Counter