Maktaba Wahhabi

315 - 548
حصول کی مبالغہ کی حد تک شدید خواہش ہو، پوری مشقت و پریشانی کے ساتھ مختلف ذرائع سے اس کے حصول کی کوشش کی جائے، حدیث کا شانِ ورود ایسے بعض واقعات کا وقوع ہے، جیسا کہ امام طبرانی[1] نے عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کی حدیث نقل کی ہے وہ کہتے ہیں: میں نے خیبر کے حصوں میں سے سو حصے خرید لیے، یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: دو خونخوار بھیڑیے جو بکریوں کے ایسے ریوڑ میں پہنچ جائیں جنھیں ان کے مالک نے کھو دیا ہو، تو وہ انھیں اتنا نقصان نہیں پہنچا پائیں گے جتنا کہ مال اور عز و جاہ کی حرص مسلمان کے دین کو پہنچاتی ہے۔[2] امام ابن رجب اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’مال کی حرص میں اچھی عمر ایسی چیز کے لیے ضائع ہوجاتی ہے جس کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہوتی ہے، جب کہ صاحبِ عمر اسے بلند درجات اور ابدی نعمتوں کے حصول میں خرچ کرسکتاہے، لیکن وہ اسے اس مقسوم و مقدر رزق کے حصول کی حرص میں ضائع کردیتا ہے، جو اتنا ہی حاصل ہوگا جتنا انسان کے لیے مقدر ہے، پھر اس سے خود مکمل فائدہ بھی نہیں اٹھاتا بلکہ دوسروں کے لیے چھوڑ کر راہی ملک عدم بن جاتا ہے، اس کا حساب اس کے ذمہ ہوجاتا ہے جب کہ فائدہ دوسرے اٹھائیں گے، اس طرح وہ مال ایسے لوگوں کے لیے جمع کرتاہے جو اس کا شکریہ بھی نہیں ادا کریں گے، یہ چیز حرص کے مذموم ہونے کے لیے کافی ہے۔‘‘ حریص اپنا قیمتی وقت ضائع کردیتا ہے، ایسے مال کے جمع کرنے کے لیے جس سے دوسرے فائدہ اٹھائیں گے، سفر کی صعوبتیں برداشت کرتا ہے، بہت سارے خطرات مول لیتا ہے، جیسا کہ شاعر کہتا ہے: و من ینفق الأیام فی جمع مالہ مخافۃ فقر فالذی فعل الفقر[3] ’’جو فقیری کے ڈر سے مال جمع کرنے میں اپنی عمر خرچ کرتا ہے تو حقیقت میں اس کا یہ فعل فقیری ہے۔‘‘ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ’’یقین یہ ہے کہ اللہ کو ناراض کرکے لوگوں کو خوش نہ کرو، اللہ کے رزق پر کسی سے حسد نہ کرو، جو اللہ
Flag Counter