Maktaba Wahhabi

237 - 548
روایتیں وضع کرلی ہے، انھی روایتوں میں سے وہ روایت بھی ہے جسے وہ امام محمد باقر کی جانب منسوب کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: ’’کیا تمھارا خیال ہے کہ یہ معاملہ (امامت) ہمارے دائرۂ اختیار میں ہے کہ جسے چاہیں امام بنا دیں ؟ نہیں، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے یکے بعد دیگرے لوگ مقرر ہیں تاآنکہ امامت صاحبِ امامت تک پہنچے۔‘‘[1] شیعوں کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد ائمہ کی تنصیص کی ہے، انھیں نام کے ساتھ مقرر کردیا ہے، اور وہ بارہ امام ہیں، ان میں نہ کمی ہوگی اور نہ زیادتی، اور وہ درج ذیل لوگ ہیں: ۱۔ علی بن ابی طالب المرتضیٰ رضی اللہ عنہ متوفی۴۰ھ ۲۔ حسن بن علی الزکی رضی اللہ عنہما متوفی ۵۰ھ ۳۔ حسین بن علی رضی اللہ عنہما متوفی ۶۱ھ ۴۔ علی بن حسین زین العابدین متوفی ۹۵ھ ۵۔ محمد بن علی الباقر متوفی ۱۱۴ھ ۶۔ جعفر بن محمد الصادق متوفی ۱۴۸ھ ۷۔ موسیٰ بن جعفر الکاظم متوفی ۱۸۳ھ ۸۔ علی بن موسیٰ الرضا متوفی ۲۰۳ھ ۹۔ محمد بن علی الجواد متوفی ۲۲۰ھ ۱۰۔ علی بن محمد الہادی متوفی ۲۵۴ھ ۱۱۔ حسن بن علی العسکری متوفی ۲۵۶ھ ۱۲۔ محمد بن حسن المہدی متوفی ۲۶۰ھ وصیت کے عقیدہ کی جڑ اور بنیاد عبداللہ بن سبا ہے، لیکن وہ وصیت کا معاملہ علی رضی اللہ عنہ تک محدود رکھتاتھا، بعد کے لوگوں نے اسے آپ کی چند اولاد میں عام کردیا، جب کہ رافضی شیعہ بڑی خاموشی اور رازداری کے ساتھ کام کر رہے تھے، یہ لوگ اس کا سختی سے انکار کرتے تھے، جیسا کہ خود امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے کیا، اسی لیے آلِ بیت پر افترا پردازی کرنے والوں نے ’’تقیہ‘‘ کا عقیدہ گھڑ لیا تاکہ آسانی سے اپنے عقائد و نظریات کی نشر و اشاعت کرسکیں، اور ان کے متبعین اہلِ بیت کے سچے اور اعلان کردہ موقف سے محفوظ رہیں۔[2]
Flag Counter