Maktaba Wahhabi

143 - 548
علی رضی اللہ عنہ کی رائے تھی کہ مرتدین سے جہاد کیا جائے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پوچھنے پر آپ نے فرمایا تھا کہ جو کچھ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان سے لیتے تھے اس میں سے اگر کچھ بھی آپ نے چھوڑ دیا تو آپ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: اگر آپ ایسا کہتے ہیں تو میں ان سے ایک رسی کو روکنے پر بھی ضرور جہاد کروں گا۔[1] بلاشبہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی تعریف میں اپنے والد کے درج ذیل اقوال سن رکھے تھے: ’’جو بھی مجھ کو ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے افضل قرار دے گا میں اس پر بہتان تراشی کی سزا جاری کروں گا۔‘‘[2] ’’میں تمھیں بتلا رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے سب سے بہتر ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ہیں۔‘‘[3] آپ کا یہ قول بہ تواتر مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے سب سے بہتر ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ہیں۔ آپ کا یہ قول اسّی (۸۰) سے زیادہ طرق سے مروی ہے۔[4] صلہ بن زفر عبسی سے مروی ہے کہتے ہیں: جب علی رضی اللہ عنہ کے پاس ابوبکر رضی اللہ عنہ کا تذکرہ ہوتا تو کہتے: تم لوگ سبقت کا تذکرہ کرتے ہو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب بھی کسی بھلے کام میں ہم ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ اس میں ہم سب پر سبقت لے جاتے۔ [5] علی رضی اللہ عنہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حکموں کو بجا لاتے تھے چنانچہ جب کفار کی ایک جماعت مدینہ آئی، اور دیکھا کہ سرکش باغیوں اور مرتدین کی بیخ کنی کرنے اور مختلف مقامات میں جہاد کے لیے ایک بڑی تعداد کے چلے جانے کے باعث مسلمان کم اور کمزور ہیں اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے اسلام اور مسلمانوں کے مرکز کے لیے خطرہ محسوس کیا تو آپ نے مدینہ کی پہرہ داری کا حکم دیا، پہرے داروں کو مدینہ کے راستوں پر مقرر کردیا کہ وہ فوجیوں کو لے کر وہاں رات گزاریں، علی، زبیر، طلحہ اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم کو ان پہرے داروں کا سردار مقرر کیا، ان سے مطمئن ہونے تک وہ لوگ اسی حالت میں رہے۔[6] ان کے مابین تعامل، محبت اور مکمل ہم آہنگی کے باعث علی رضی اللہ عنہ -جب کہ آپ اہل بیت کے سردار اور
Flag Counter