Maktaba Wahhabi

98 - 548
کے معنی میں ہے۔‘‘[1] اور صحیح بخاری کی روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’فِئَتَیْنِ‘‘ کی صفت ’’عَظِیْمَتَیْنِ‘‘ ذکر کی ہے، اس لیے کہ اس وقت مسلمانوں کی دو جماعتیں تھیں، ایک جماعت حسن رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھی، اور دوسری معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ، یہ ایک عظیم نبوی معجزہ تھا اس لیے کہ ویسے ہی ہوا جیسا کہ آپ نے بتلایا تھا۔ معاملہ اصل میں یہ ہے کہ جمعہ و سنیچر کی درمیانی شب میں عبدالرحمن بن ملجم مرادی نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ پر حملہ کیا، آپ ۱۹/رمضان ۴۰ھ کو وفات پاگئے اور اسی سال رمضان میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر خلافت کی بیعت لی گئی،آپ اس سلسلے میں سوچتے رہے اور دیکھا کہ لوگ دو گروہوں میں بٹے ہیں ایک گروہ ان کے ساتھ ہے، دوسرا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ، اور معاملہ سدھر نہیں رہا ہے، اور آپ کی نظر میں مسلمانوں کی اصلاح اور ان کے خون کی حفاظت اپنے حق سے افضل قرار پائی، بنا بریں آپ نے ۵/ربیع الاول ۴۱ھ کو خلافت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کردی، ایک دوسرے قول کے مطابق ربیع الثانی میں اور تیسرے قول کے مطابق جمادی الاولیٰ کے شروع میں، آپ کی خلافت چند دن کم چھ مہینہ رہی، اس سال کا نام ’’عام الجماعۃ‘‘ یعنی اجتماع و اتحاد کا سال ہے، اسی سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی۔ ((لَعَلَّ اللّٰہُ أَنْ یُّصْلِحَ بِہِ بَیْنَ فِئَتَیْنِ عَظِیْمَتَیْنِ۔)) [2] ’’امید کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے دو بڑی جماعتوں کے مابین صلح کرائے گا۔‘‘ اس حدیث میں نبوت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، اور حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی فضیلت ہے، اس لیے کہ آپ نے خلافت حامیوں کی قلت، یا ذلت و رسوائی، یا کسی اور سبب کی بنا پر نہیں چھوڑی بلکہ اخروی اجر، مسلمانوں کے خون کی حفاظت، اور امت کی مصلحت کے پیش نظر چھوڑی تھی۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں: ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، حسن بن علی رضی اللہ عنہما آئے، سلام کیا، ہم نے جواب دیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نہیں پہچانے، وہ چلے گئے، تو ہم نے کہا: اے ابوہریرہ یہ حسن بن علی( رضی اللہ عنہما ) ہیں جنھوں نے ہم کو سلام کیا ہے، چنانچہ وہ اٹھے، دوڑ کر ان کے پاس پہنچے اور کہا: ’’یا سیدي‘‘ اے میرے سردار، میں نے ان سے پوچھا: آپ ’’یا سیدی‘‘ کہہ رہے ہیں ؟تو کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے: ’’إنہ لسید‘‘[3] بلاشبہ وہ سردار ہے۔
Flag Counter