Maktaba Wahhabi

517 - 548
نے کیا فرمایا؟ (جواب دیا) آپ نے فرمایا: سب کے سب قریش سے ہوں گے۔ اور جابر رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت میں ہے اسلام بارہ خلفاء تک غالب رہے گا، سب کے سب قریش کے ہوں گے۔ انھیں کی دوسری روایت ہے: بلاشبہ یہ دین غالب و مضبوط رہے گا بارہ خلفاء تک، وہ سب کے سب قریش کے ہوں گے۔ امام ابوداؤد نے اپنی سنن میں اپنی سند سے جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کا اضافہ ذکر کیا ہے، راوی کہتے ہیں کہ جب آپ اپنے گھر لوٹے تو آپ کے پاس قریش کے لوگ آئے اور پوچھا: پھر کیا ہوگا؟ آپ نے فرمایا: پھر ہرج یعنی فتنہ و فساد اور قتل و غارت گری ہوگی۔‘‘ ابن کثیر رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اس حدیث کا معنی بارہ اچھے خلفاء کے ہونے کی بشارت ہے جو لوگوں میں حق و عدل قائم کریں گے اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ اور ان کے زمانے مسلسل ہوں گے، بلکہ ان میں سے چار بالترتیب ہوئے اور وہ خلفائے اربعہ ابوبکر، عمر، عثمان اور علی رضی اللہ عنہم ہیں، اور بلاشبہ ائمہ کرام کے نزدیک انھی میں سے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ اور بنوعباس کے بعض خلفاء ہیں، ان کی خلافت تک قیامت قائم نہیں ہوگی، ایسا لگتا ہے کہ انھی میں سے مہدی بھی ہیں جن کے آنے کی بشارت حدیثوں میں وارد ہے۔‘‘ ابن کثیر رحمہ اللہ نے جن لوگوں کا ذکر کیا ہے ہم ان میں خامس الخلفاء الراشدین امیر المومنین حسن رضی اللہ عنہ کا اضافہ کرتے ہیں اور میں نے اپنی کتاب ’’أسمی المطالب فی سیرۃ أمیرالمومنین علی بن ابی طالب شخصیتہ و عصرہ‘‘ میں مہدی منتظر سے متعلق اہل سنت و شیعہ امامیہ کے عقائد کا تفصیلی جائزہ لیا ہے، جسے تفصیل مطلوب ہو اس کا مراجعہ کرے۔ ابن کثیر رحمہ اللہ نے جو بات ذکر کی ہے اس کی بنیاد پر بارہ خلفاء کے مرحلہ کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس کی مدت دوسرے تمام مراحل کے بیچ بیچ میں آتی رہے گی، اور اس مرحلہ کے خلفاء کا ظہور بالترتیب اور الگ الگ وقتوں میں دونوں طرح ہوگا، یہ اس امت پر اللہ کی رحمت ہے، اور ان کے ظہور کی ابتداء، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سے یعنی ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت سے ہوگی اور اس مرحلہ کی انتہا بعد کے زمانہ میں ان میں سے آخری خلیفہ کے ظہور پر ہوگی، جس کی خلافت کے بعد فتنہ و فساد اور قتل و غارت گری کا دور ہوگا۔[1]
Flag Counter