Maktaba Wahhabi

515 - 548
’’یہ بات واضح ہوگئی کہ پہلے بغیر بادشاہت کے خلافت تھی، پھر اس کے مفاہیم بادشاہت کے ساتھ مل گئے، پھر صرف بادشاہت رہ گئی، اس لیے کہ عصبیت خلافت سے بالکل علیحدہ شے ہے اور دن اور رات کی آمد و رفت کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے۔‘‘[1] چنانچہ پہلا دور جس کی جانب انھوں نے اشارہ کیا ہے وہ خلفائے راشدین کا زمانہ تھا اور وہ خالص خلافت کا زمانہ تھا اور دوسرا دور خلفائے امویین و عباسیین اور اسی طرح خلفائے عثمانیین کا زمانہ تھا، اور وہ ایسی خلافت کا زمانہ تھا جو بادشاہت کے ساتھ ملی ہوئی تھی، یا ایسی بادشاہت کا زمانہ تھا جو خلافت کے ساتھ ملی ہوئی تھی یعنی اس زمانہ میں خلافت کے مقاصد کو بروئے کار لایا جاتا تھا، اور تیسرا دور خالص بادشاہت کا تھا جس کا مقصد بادشاہ بننا اور دنیاوی مقاصد کو حاصل کرنا تھا، اور یہ دور خلافت کی حقیقت اور اس کے دینی مفاہیم سے بالکل عاری ہوگیا تھا، یہ فقیہ و مؤرخ ابن خلدون کی جانب سے ہونے والی تبدیلیوں اور ان ادوار کی تفسیر ہے جن سے خلافت گزری۔[2] بلاشبہ حقیقی خلافت یا خلافت علیٰ منہاج النبوۃ تیس سال تک رہی اور یہ خلفائے راشدین کا زمانہ تھا، پھر بادشاہت آگئی، لیکن حقیقت کے اظہار کے لیے اس تحدید کی رعایت ضروری ہے کہ خلافت مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی تھی بلکہ اس کے مفاہیم و مقاصد باقی تھے، تبدیلی اس بنیاد میں ہوئی تھی جس پر اس کا قیام ہوتا تھا، لیکن اس کی حقیقت باقی تھی، اس طرح تبدیلی کلی نہیں، بلکہ جزوی تھی، یعنی پہلے دور کی خلافت کامل و مثالی تھی، پھر بعض وجوہ سے مثالی کے درجے سے گھٹ گئی، لیکن اس کے اکثر عناصر باقی رہ گئے تھے، اس طرح یہ کم درجے کی خلافت تھی، یا ایسی خلافت تھی جو بادشاہت سے ملی ہوئی تھی۔[3] اسلام میں عام لوگوں کے نزدیک مثالی و کامل اور علیٰ منہاج النبوۃ خلافت ہی قابلِ عمل ہے، اس کی بنیاد شورائیت اور امت کے مکمل انتخاب پر ہوتی ہے، واقعی حالات و ظروف اور اجتماعی اسباب وعوامل کی بناء پر اگر یہ تبدیلی ہوجائے تو اسے وقتی طور پر یا ضرورت کے طور پر ہی برداشت اور قبول کیا جاسکتا ہے، لیکن ضروری ہے کہ مثالی اور کامل خلافت کا تصور ہمیشہ لوگوں کے ذہنوں میں رہے، مذکورہ حالات و ظروف اور اسباب و عوامل کے ختم ہوتے ہی کامل و مثالی خلافت کی جانب لوٹ جانا واجب ہے، اسی لیے خالص اسلامی تحریریں مثالی و کامل خلافت کا التزام کرتی ہیں، اور اسی سے اصول ومبادی کا استنباط کرتی ہیں، نیز شرعی و حقیقی خلافت کے درمیان اور بالفعل پائی جانے والی اس خلافت کے درمیان تفریق کرتی ہیں جو حقیقت سے تھوڑا بہت دور ہوگئی تھی۔[4]
Flag Counter