Maktaba Wahhabi

510 - 548
اس کے ذریعہ سے دوسری قوموں کو کنٹرول کیے رہو گے۔‘‘[1] معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت کے زمانے میں اس سیاست کو بروئے کار لانے کے لیے درج ذیل تدبیروں کو اپنایا: ا: چند مقاصد کے حصول کے لیے گرمیوں اور سردیوں کے حملوں پر خاص توجہ دینا، ان میں سے چند مقاصد درج ذیل ہیں: ٭ رومی قوم کو کمزور کرنا۔ ٭ رومیوں سے اقدامی صلاحیت چھین کر انھیں دفاعی حالت میں کردینا۔ ٭ رومیوں کو اپنی فوجی قوتوں کو منتشر کرنے پر مجبور کرنا تاکہ وہ اسلامی حکومت کے خلاف مؤثر اور فیصلہ کن حملے نہ کرسکیں۔ ب: رومیوں پر ان کے علاقوں میں حملہ کرنا اور ان کے دار السلطنت کا محاصرہ کرلینا، تاکہ ان کے حوصلوں کو پست اور ان کے دلوں میں رعب طاری کیا جاسکے۔ ج: شام کے سمندر میں واقع جزیروں کو فتح کرکے رومیوں کے بحری اثر و نفوذ کو کم کرنا، تاکہ رومیوں کے جہازوں کو بحری اڈوں سے محروم کردیا جائے۔ مغرب کے محاذ سے متعلق معاویہ رضی اللہ عنہ کی سیاست اس طرح تھی: ۱۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کا مغرب کے محاذ پر خاص اہتمام تھا، اس کا ربط براہِ راست ان کی ذات سے تھا، اس محاذ کے قائدین ۴۷ھ تک براہِ راست معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف ہی رجوع کرتے تھے، اسی سال مغرب کا محاذ مصر کے گورنر کے حوالے کردیا گیا۔ ۲۔ قلبِ مغرب میں اسلام اور مسلمانوں کی تقویت کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ نے شہر ’’قیروان‘‘ بسا کر ایک ترقی یافتہ جہادی اڈہ قائم کیا۔ [2] سجستان، خراسان اور ماوراء النہر کے محاذ سے متعلق معاویہ رضی اللہ عنہ کی سیاست اس طرح تھی: ۱۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں سجستان و خراسان کے فاتح عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کا معاویہ رضی اللہ عنہ کی جانب سے تعاون حاصل کرنا اور دوبارہ ان علاقوں کو فتح کرنے کا ذمہ دار بنانا۔ ۲۔ خراسان میں پچاس ہزار عربوں کو مع اہل و عیال آباد کرکے اس علاقے میں اسلامی دعوت کو پھیلانے اور
Flag Counter