Maktaba Wahhabi

506 - 548
سال میں نہیں۔[1] عقاد نے اپنی اس نکتہ چینی میں کوئی نئی چیز نہیں پیش کی ہے، بلکہ اس کی جانب بہت سارے اثنا عشریہ شیعہ مورخین نے سبقت کی ہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کے فخر کے لیے یہ بات کافی تھی کہ ان کے عہد میں زندہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان سے بیعت کی تھی، چنانچہ ان سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بڑی جماعت نے بیعت کی۔[2] اس سلسلے میں ابن حزم کہتے ہیں: حسن رضی اللہ عنہ سے بیعت کی گئی، پھر خلافت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کردی گئی، حالاں کہ موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ایسے بھی صحابی تھے جو بالاتفاق ان دونوں سے افضل تھے، اور فتح مکہ سے پہلے خرچ کرنے اور جہاد کرنے والے تھے، تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے بیعت کی اور انھیں خلیفہ تسلیم کیا۔[3] معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت سے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے رویہ اور حسن رضی اللہ عنہ کے تفقہ سے پتہ چلتا ہے کہ اختلاف سے روکنے والی آیات وہ اچھی طرح سمجھتے تھے۔ ارشاد ربانی ہے: (وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ) (الانعام:۱۵۳) ’’اوریہ کہ یہ دین میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے سو اس راہ پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو کہ وہ راہیں تم کو اللہ کی راہ سے جدا کردیں گی اس کا تم کو اللہ تعالیٰ نے تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگاری اختیار کرو۔‘‘ صراط مستقیم سے مراد قرآن، اسلام اور وہ فطرت ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، سبل سے مراد خواہشات نفس، فرقے اور بدعتیں ہیں۔ امام مجاہد کہتے ہیں: آیت کے اس ٹکڑے {وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ} میں سبل سے مراد بدعات، شبہات اور گمراہیاں ہیں۔[4] اللہ تعالیٰ نے اس امت کو اس اختلاف و انتشار سے روکا ہے، جس کی شکار سابقہ قومیں اس کے بعد ہوئیں کہ ان کے پاس واضح دلیلیں آچکی تھیں اور اللہ نے ان کے لیے کتاب نازل کردی تھی، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَأُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ
Flag Counter