Maktaba Wahhabi

50 - 548
۲۔ سحیم بن حفص انصاری عیسیٰ بن ابوہارون مزنی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا: حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے حفصہ بنت عبدالرحمن بن ابوبکر سے شادی کی جب کہ منذر بن زبیر رضی اللہ عنہ انھیں چاہتے تھے، چنانچہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو اس کی خبر دے دی، نتیجتاً حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے انھیں طلاق دے دی، منذر رضی اللہ عنہ نے انھیں شادی کا پیغام دیا، انھوں نے شادی سے انکار کردیا اور کہا: تم مجھے بدنام کرتے رہو، عاصم بن عمر بن خطاب نے پیغام دیا، شادی ہوگئی۔ منذرنے ان تک بھی کچھ باتیں پہنچائیں انھوں نے بھی طلاق دے دی، پھر انھیں منذر نے پیغام نکاح دیا توان سے کہا گیا: تم ان سے شادی کرو تاکہ لوگ جان جائیں کہ وہ تم پر بہتان تراشی کرتے تھے، چنانچہ انھوں نے ان سے شادی کرلی اور لوگ جان گئے کہ وہ ان پر جھوٹی تہمت لگاتے تھے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے عاصم بن عمر سے کہا: چلو، منذر سے اجازت لے کر ان سے ملاقات کریں، چنانچہ وہ ملے تو وہ عاصم بن عمر کو حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے زیادہ دیکھتی رہیں، اور ان سے زیادہ باتیں کرتی رہیں۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے منذر سے کہا: ان کا ہاتھ تھام لو، انھوں نے ہاتھ تھام لیا، حضرت حسن اور عاصم اٹھے اور چلے گئے جب کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ انھیں چاہتے تھے، اور انھیں طلاق صرف منذ رکی باتوں پر دیا تھا۔ ایک دن حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے ابوعتیق کے بیٹے عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن (حفصہ ان کی پھوپھی تھیں) سے کہا: کیا آپ کو وادیٔ عقیق کی رغبت ہے؟ فرمایا: ہاں، چنانچہ دونوں نکلے، حفصہ کے گھر سے گزر ہوا تو حضرت حسن رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے، اور دونوں بہت دیر تک باتیں کرتے رہے پھر ان کے پاس سے نکلے، دوسری مرتبہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے ابوعتیق کے بیٹے سے کہا: کیاآپ کو وادیٔ عقیق کی رغبت ہے؟ تو انھوں نے کہا: میرے بھائی تم یہ کیوں نہیں کہتے کہ تمھیں حفصہ کی رغبت ہے۔[1] اس حدیث کی سند میں ایسے لوگ ہیں جن کی سوانح جرح و تعدیل کی کتابوں میں موجود نہیں، اس کے متن کی نکارت اس کے ضعیف ہونے کے لیے کافی ہے۔[2] ۳۔ حاتم بن اسماعیل نے ہمیں بتایا جعفر بن محمد سے روایت کرتے ہوئے، وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حسن شادی کرتے رہتے ہیں اور طلاق دیتے رہتے ہیں یہاں تک کہ مجھے ڈر لگنے لگا کہ قبائل دشمنی نہ کرنے لگیں۔[3] یہ اثر مرسل ضعیف ہے۔[4] حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی شادیوں کی کثیر تعداد سے متعلق تاریخی روایتیں سند
Flag Counter