حاکم کے احتساب کے اصول اور اس کے مراقبہ سے متعلق امت کے حق کو خلفائے راشدین نے اپنے اقوال و افعال سے ثابت کیا ہے، چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ((فَإِنْ أَحْسَنْتُ فَأَعِیْنُوْنِیْ وَ إِنْ أَسَاْتُ فَقُوْمُوْنِیْ۔))[1] ’’اگر میں اچھا کروں تو میری مدد کرو، اگر غلط کروں تو تم مجھے سیدھا کرو۔‘‘ اور عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ مَنْ رَفَعَ إِلَيَّ عُیُوْبِیْ۔)) [2] ’’مجھے وہ شخص زیادہ پسندیدہ ہے جو مجھ تک میرے عیوب پہنچاتا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ((إِنِّیْ أَخَافُ أَنْ أُخْطِیَٔ فَلَایَرُدُّنِیْ أَحَدٌ مِّنْکُمْ تَہَیُّبًا۔)) [3] ’’میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ مجھ سے کوئی غلطی ہوجائے تو ڈر کے باعث تم میں سے کوئی مجھے نہ ٹوکے۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ((إِنْ وَجَدْتُمْ فِیْ کِتَابِ اللّٰہُ أَنْ تَضَعُوْا رِجْلِیْ فِی الْقَیْدِ فَضَعُوْا رِجْلِیْ فِی الْقَیْدِ۔)) [4] ’’اگر تم کتاب اللہ میں پاتے ہو کہ تم میرے پاؤں میں بیڑی ڈال دو تو میرے پاؤں میں بیڑی ڈال دو۔‘‘ علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ((إِنَّ ہٰذَا أَمْرُکُمْ لَیْسَ لِأَحَدٍ فِیْہِ حَقٌّ إِلَّا مَنْ أَمَرْتُمْ، إِلَّا إِنَّہٗ لَیْسَ لِیْ أَمْرٌ دُوْنَکُمْ)) [5] ’’بلاشبہ یہ (خلافت) تمھارے حوالے ہے، وہی اس کا مستحق ہوگا تم جس کے حوالے کردو، تمھارے بغیر مجھے خلافت کا کوئی حق نہیں۔‘‘ |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |