Maktaba Wahhabi

434 - 548
تاریخ و ادب کی کتابوں میں معاویہ رضی اللہ عنہ اور ابن جعفر رضی اللہ عنہ سے متعلق بہت سے واقعات مذکور ہیں جو صحیح نہیں ہیں، انھی میں سے وہ واقعہ ہے جسے یحییٰ بن سعید بن دینار نے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ ایک رات دمشق میں ’’خضراء‘‘ نامی معاویہ رضی اللہ عنہ کے محل میں انھی کے ساتھ تھے، اسی وقت حسین بن علی رضی اللہ عنہما کا معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام ایک رنجیدہ کرنے والا خط پہنچا جس سے وہ رنجیدہ ہوگئے،اسے زمین پر پھینک کر کہا: ابوتراب (علی رضی اللہ عنہ ) کے بیٹے سے مجھے کون انصاف دلائے گا؟ اللہ کی قسم جی میں آتا ہے کہ میں ان کی ایسی تیسی کردوں، عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما ان کی ہاں میں ہاں ملاتے اور خوشامد کرتے رہے تاآنکہ اٹھ کر چلے گئے، میری نگاہ دونوں پر تھی، جب اپنے گھر پہنچے، سواری طلب کی، بیٹھے اور اسی وقت مدینہ کی جانب روانہ ہوگئے، معاویہ رضی اللہ عنہ اپنی بیوی فاختہ بنت قرظہ کے پاس رنجیدہ حالت میں پہنچے اور کہا: اس رات میں نے ابن جعفر کے ساتھ کیا کردیا، میرا سلوک ان کے ساتھ اچھا نہیں رہا، آپ کے چچا زاد بھائی کے بارے میں آپ کو کچھ ناپسندیدہ باتیں سنا دی ہیں، ہم سے آپ کی محبت اور دوستی نے آپ کو ایسا ہی کرنے سے روک دیا، یہ سن کر بیوی نے کہا: آپ نے بہت غلط کیا، آپ نے بہت برا کیا، چنانچہ رنجیدہ حالت میں جاگتے رہے، بار بار اپنے کیے کو یاد کرتے اور ان کو نیند نہیں آتی، تاآنکہ رات کا پچھلا پہر ہوگیا، وہ اٹھے، وضو کیا اور کہا: میں ہی ان کو نیند سے بیدار کروں گا، چنانچہ وہ آپ کے پاس گئے، دیکھا گھر میں کوئی نہیں ہے، آپ کے بارے میں پوچھا تو بتایا گیا کہ آپ کے پاس سے آتے ہی مدینہ کے لیے روانہ ہوگئے، آپ کی تلاش میں لوگوں کو بھیجا اور کہا: اگر وہ مل جائیں تو انھیں واپس لے آؤ، چاہے اپنے گھر میں داخل ہو چکے ہوں، بالآخر آپ کو واپس لایا گیا، معاویہ رضی اللہ عنہ رات والے معاملے پر آپ سے معذرت کرنے لگے اور کہا: جاتے ہوئے آپ کا گزر ہماری جن جن چیزوں سے ہوا ہے، ان سب کو میں نے آپ کے لیے ہبہ کردیا، آپ کا گزر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بہت سارے اونٹوں اور بکریوں پر ہوا تھا، انھوں نے سب کے بارے میں حکم دے دیا اور آپ نے وہ سب لے لیا اور دل کی رنجش ختم ہوگئی۔[1] یہ واقعہ صحیح نہیں ہے اس لیے کہ اس کی سند ضعیف اور منقطع ہے، یحییٰ بن سعید بن دینار سعدی،واقدی کے استاد ہیں اور مجہول ہیں۔[2] یہ واقعہ بطور مثال ہے، ورنہ دوسرے بہت سارے واقعات ہیں۔ تاریخ و ادب کی کتابوں میں معاویہ و عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کے مابین شعری مقابلوں کے تذکرے موجود ہیں، مثلاً یونس بن میسرہ سے مروی ہے کہتے ہیں: معاویہ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کو تنگ حالی لاحق ہوگئی ہے تو ان کے پاس دو شعر لکھ کر بھیجے:
Flag Counter