Maktaba Wahhabi

425 - 548
چنانچہ آپ نے اسے ایک لاکھ دینار دینے کا حکم صادر کردیا۔[1] ایک دن عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سفر میں تھے، آپ کا گزر چند نوجوانوں کے پاس سے ہوا جو ہانڈی میں کچھ پکا رہے تھے، ان میں سے ایک نے آپ کے پاس پہنچ کر کہا: أقول لہ حین ألفیتہ علیک السلام أبا جعفر ’’ان سے ملنے پر میں نے کہا: اے ابوجعفر آپ پر سلامتی ہو۔‘‘ چنانچہ انھو ں نے رک کر جواب دیا: علیک السلام و رحمۃاللہ، پھر اس نے کہا: و ہذی ثیابی قد أخلقت و قد عقّنی زمن منکر ’’یہ میرے کپڑے بوسیدہ ہوچکے ہیں، اجنبی زمانے نے مجھ سے تعلق توڑ لیا ہے۔‘‘ کہا:ان کے بدلے میرا یہ ریشمی جوڑا لے لو، یہ تمھاری پریشانی میں کام آئے گا، اس پر اس نے کہا: فأنت کریم بنی ہاشم و فی البیت منہا الذی یذکر ’’آپ بنوہاشم کے اچھے آدمی ہیں، اور اس کے مشہور خاندان سے آپ کا تعلق ہے۔‘‘ اس پر آپ نے کہا: ارے بھائی،ایسی ذات تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔[2] ایک شخص نے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کو ایک رقعہ لکھ کر ان کے گاؤ تکیہ کے نیچے رکھ دیا، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے تکیہ کو پلٹا تو رقعہ پر نظر پڑی، پڑھ کر اسی جگہ رکھ دیا، نیز اسی کے ساتھ ایک تھیلی میں پانچ ہزار دینار بھی رکھ دیے، وہ آدمی آپ کے پاس آیا، آپ نے اس سے کہا: گاؤ تکیہ پلٹو، دیکھو اس کے نیچے جو ہے لے لو، چنانچہ وہ تھیلی لے کر یہ کہتے ہوئے جانے لگا: زاد معروفک عندی عظما أنہ عندک مستور حقیر ’’آپ کے احسان کی عظمت اس سے بڑھ جاتی ہے کہ وہ آپ کے نزدیک حقیر ہے اور آپ نے اس کا اعلان نہیں کیا ہے۔‘‘
Flag Counter