نیز یہ بھی انھی کے اشعار ہیں: نفذت بی الشہباء نحو ابن جعفر سواء علیہا لیلہا و نہارھا ’’اونٹنی نے مجھے رات و دن سفر کرکے ابن جعفر تک پہنچایا۔‘‘ تزور امرأ قد یعلم اللّٰہ انہ تجود لہ کف قلیل غرارہا ’’ایسے شخص سے ملاقات کرنے پہنچی جس کا دستِ سخاوت اللہ کے علم میں دھوکہ نہیں دیتا۔‘‘ فو اللّٰہ لولا أن تزور ابن جعفر لکان قلیلا فی دمشق قرارہا ’’اللہ کی قسم اگر وہ ابن جعفر سے نہ ملاقات کرتی تو دمشق میں بہت کم ٹھہرپاتی۔‘‘ أتیتک أثنی بالذی أنت أہلہ علیک کما أثنی علی الروض جارہا ’’میں آپ کے پاس آکر آپ کی شایانِ شان تعریف کر رہا ہوں، جیسا کہ خوبصورت باغ کا پڑوسی اس کی تعریف کرتا ہے۔‘‘ ذکرتک إذ فاض الفرات بارضنا وجلل اعلی الرقتین بحارہا ’’آپ کی سخاوت کا سیلاب مجھے یاد آیا جب جب دریائے فرات میں سیلاب اور سمندروں میں طوفان آیا ہے۔‘‘ فإن مت لم یوصل صدیق و لم تقم طریق من المعروف أنت منارہا ’’آپ کے مرجانے پر نہ تو دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے گا، اور نہ ہی بھلائی و احسان کا وہ راستہ باقی رہے گا جس کی علامت آپ ہیں۔‘‘ مصعب بن عبداللہ کا قول ہے کہ عبدالملک بن مروان نے کہا: اے ابن قیس تیرے لیے بربادی ہو ، ابن جعفر کے بارے میں یہ شعر کہتے ہوئے ڈرا نہیں: |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |