Maktaba Wahhabi

382 - 548
بہرکیف سعد رضی اللہ عنہ کے کارنامے مشہور ومعروف ہیں، ان جیسے جلیل القدر صحابی کے بارے میں جن کا خدمت اسلام سے متعلق شاندار ماضی ہے، یہ بات غیرمعقول ہے کہ وہ سقیفہ بنوساعدہ کے اجتماع میں جاہلی عصبیت کو زندہ کرکے اس کی آڑ میں منصب خلافت کو حاصل کرنا چاہتے تھے، اسی طرح بعض تاریخی کتابوں میں موجود یہ بات بھی صحیح اور ثابت نہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کے بعد وہ لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھتے تھے، اور نہ ہی ان کے ساتھ حج کے لیے جاتے تھے۔[1] گویا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ مسلمانوں کی جماعت سے نکل گئے تھے، یہ سراسر باطل اور جھوٹی تہمت ہے، چنانچہ صحیح روایات سے یہ بات ثابت ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کی تھی، سقیفۂ بنوساعدہ کے دن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انصار کی فضیلت ذکر کرتے ہوئے کہا: تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول معلوم ہے: ((لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِیًّا وَ سَلَکَتِ الْأَنْصَارُ وَادِیًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَکْتُ وَادِی الْأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَ الْأَنْصَارِ۔)) [2] ’’اگر لوگ ایک راستے پر چلیں اور انصار دوسرے راستے پر چلیں تو میں انصار کا راستہ اختیار کروں گا۔‘‘ پھر سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا ایسی دلیل کے ساتھ ذکر کیا جسے رد نہیں کیا جا سکتا، چنانچہ کہا: اے سعد! تمھیں معلوم ہے کہ جب تم بیٹھے ہوئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا: ((قُرَیْشٌ وَلَاۃُ ہٰذَا الْأَمْرِ فَبَرُّ النَّاسِ تَبْعٌ لِبَرِّہِمْ وَ فَاجِرُہُمْ تَبْعٌ لِفَاجِرِہِمْ قَالَ سَعْدٌ صَدَقْتَ نَحْنُ الْوَزَرَائُ وَ أَنْتُمْ الْأَمَرَائُ۔)) [3] ’’قریش کے لوگ ہی حاکم ہوں گے، اچھے لوگ اچھے لوگوں کے موافق ہوں گے اور برے لوگ بروں کے، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے سچ کہا: ہم لوگ وزیر ہیں اور آپ لوگ حاکم۔‘‘ چنانچہ لوگ بیعت کرنے لگے اور سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے بھی بیعت کی۔[4] اس سے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی بیعت ثابت ہوتی ہے، نیز یہ بات متحقق ہو جاتی ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت پر انصار کا اجماع تھا، اس کے بعد کسی باطل روایت کی ترویج کے کوئی معنی نہیں رہ جاتے، بلکہ یہ حقیقتِ واقعہ کے بالکل متضاد ہوگا اور یہ ایک خطرناک تہمت ہوگی کہ انصار کے سردار مسلمانوں کے مابین اختلاف پیدا کرنا چاہتے
Flag Counter