Maktaba Wahhabi

344 - 548
’’ہوی (جو نفس میں موجود حب و بغض کا جذبہ ہے) بذات خود مستحق ملامت نہیں، اس لیے کہ بسااوقات اس کی نہیں چلتی، مستحق ملامت اس کی چاہت کے مطابق عمل کرنا ہے۔‘‘[1] دوسری جگہ انھی کا قول ہے: ’’مجرد نفس کے حب و بغض کا نام ہویٰ ہے، جو چیز حرام کی گئی ہے وہ اس کے حب و بغض کی چاہت کے مطابق عمل کرنا ہے۔‘‘[2] جو آدمی نفسانی خواہشات کی بیماری میں مبتلا ہوگیا اس کے لیے بہترین دوا اور کامیاب علاج یہ ہے کہ وہ اپنے اوپر کتاب و سنت کی پیروی کو لازم کرے، سلف صالحین کے منہج کو اپنائے، اپنے نفس میں برابر اللہ کا خوف اور ڈر بسائے رکھے، اپنے افعال پر ہمیشہ اپنے نفس کا محاسبہ کرتا رہے، اس کی خواہشات، لبھاوے اور مکاری سے دھوکہ نہ کھائے، جو کچھ کہنا یا کرنا چاہے اس کے بارے میں اہل علم و ایمان سے زیادہ سے زیادہ مشورہ کرے اور ان کی رائے معلوم کرے، دوسروں سے نصیحت حاصل کرے، درست اور صحیح آراء (چاہے وہ نفسانی خواہشات کے خلاف ہی کیوں نہ ہوں) کو قبول کرنے پر نفس کو آمادہ کرے، اعمال کو کرگزرنے، احکام کو صادر کرنے میں نفس کو توقف اور ان افعال سے بچنے کا عادی بنائے جن میں افراط و تفریط، غلو و تقصیر، جہالت اور حدود سے تجاوز ہو، زیادہ سے زیادہ اللہ سے عاجزی اور دعا کرے کہ وہ اسے نفسانی خواہشات کے اتباع اور گمراہ کن فتنوں سے بچائے اور خوشی اور ناخوشی دونوں صورتوں میں حق بات کہنے کی توفیق دے، منجانب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امت کو سکھائی گئی ان دعاؤں کو زیادہ سے زیادہ پڑھے: ((وَ أَسْأَلُکَ کَلِمَۃَ الْحَقِّ فِی الرِّضَا وَالْغَضَبِ۔)) [3] ’’اے اللہ! میں تجھ سے خوشی و ناخوشی دونوں صورتوں میں حق بات کہنے کی توفیق طلب کر رہا ہوں۔‘‘ ((اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذِ بِکَ مِنْ مُنْکَرَاتِ الْأَخْلَاقِ وَ الْأَعْمَالِ وَ الَأَہَوَائِ۔)) [4] ’’اے اللہ! میں برے اخلاق و اعمال اور بری خواہشات سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ ۴۔ حسن رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ((یَجُوْزُ أَنْ یَّظُنَّ السُّوْئَ بِمَنْ عَلِمَ السُّوْئَ مِنْہُ وَ بَدَتْ عَلَیْہِ أَدَّلِتُہُ وَ لَیْسَ یَنْبَغِیْ أَنْ یَّظُنَّ بِہِ السُّوْئَ بِمُجَرَّدِ الظَّنِّ فَإِنَّ الظَّنَّ یَکْذِبْ کَثِیْرًا۔)) [5]
Flag Counter