Maktaba Wahhabi

324 - 548
کے بعد فرمایا: (وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّـهِ أَكْبَرُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ) (التوبۃ:۷۲) ’’اور اللہ کی رضا مندی سب سے بڑی چیز ہے، یہی زبردست کامیابی ہے۔‘‘ یہ رضا مندی ان لوگوں کا بدلہ ہے جن سے اللہ تعالیٰ دنیا میں راضی رہا، اور جب یہ بدلہ سب سے اچھا بدلہ ہے تو اس کا سبب سب سے افضل عمل ہوگا، اور عدم رضا ہموم و غموم، دل کی پراگندگی، پریشان حالی اور اللہ کے بارے میں سوء ظن کا ذریعہ ہے، رضا سے انسان ان تمام چیزوں سے نجات پاجاتا ہے، اس سے اس کے لیے اخروی جنت سے پہلے دنیوی جنت کا دروازہ کھل جاتا ہے، رضا سے اس کو اطمینان، دلی سکون اور ٹھنڈک حاصل ہوتی ہے، عدم رضا دل کے اضطراب، شک، جھنجھلاہٹ اور بے اطمینانی کا موجب ہے، عدم رضا سے بندے کی حالت اللہ کے تئیں ایک نہیں رہتی، چنانچہ وہ وہی چیزیں پسند کرتا ہے جو اس کے مزاج اور طبیعت کے موافق ہوں جب کہ من جانب اللہ مقدر امور حسبِ تقدیر ہی وجود پذیر ہوتے ہیں چاہے اس کی طبیعت کے موافق ہوں یا نہ ہوں، اس کی طبیعت کے خلاف وجود پذیر ہونے والے امور اس کو ناراض کردیتے ہیں، چنانچہ وہ عبودیت پر برقرار نہیں رہ پاتا، انسان جب ہر حال میں اپنے رب سے راضی ہوتا ہے تو وہ عبودیت پر برقرار رہتا ہے، اس لیے بندے کی بے قراری رضا ہی سے ختم ہوسکتی ہے، رضا سے دل صرف اللہ کے لیے فارغ ہوجاتا ہے، اور عدم رضا سے دل اللہ سے بالکل بیزار ہوجاتا ہے، جس کا دل رضا سے بھرپور ہوگیا، اللہ تعالیٰ اس کے سینے کو قناعت، غنا اور امن سے بھر دیتا ہے، اس کے دل کو اپنی محبت، اپنی جانب رجوع اور توکل کے لیے فارغ کردیتاہے، اور جو رضا سے محروم رہا اس کا دل مذکورہ چیزوں کی ضد سے بھر جاتا ہے، سعات و کامیابی کی چیزوں سے دور ہوجاتا ہے، ابتدائی رضا بندہ اپنی کوشش سے حاصل کرتا ہے، یہ من جملہ مقامات میں سے ہے، اورانتہائی رضا من جملہ احوال میں سے ہے جسے بندہ اپنی کوشش سے نہیں حاصل کرتا، اس طرح اس کی ابتداء مقام ہے اور اس کی انتہا حال ہے، رضا والوں کی اللہ تعالیٰ نے تعریف کی ہے، انھیں اس کے لیے آمادہ کیاہے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ انھیں اس کی قدرت حاصل ہے، فرمان نبوی ہے: ((ذَاقَ طَعْمَ الْاِیْمَانِ مَنْ رَضِیَ بِاللّٰہِ رَبَّا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ رَسُوْلَہٗ))[1] ’’اسے ایمان کی مٹھاس مل گئی جو اللہ سے بحیثیت رب اور اسلام سے بحیثیت دین اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بحیثیت رسول راضی ہوگیا۔‘‘ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter