Maktaba Wahhabi

232 - 548
’’اللہ کی قسم آپ دور بیں، مضبوط اعصاب والے تھے، حکیمانہ گفتگو کرتے، عادلانہ فیصلہ کرتے، آپ سے علم و حکمت کے چشمے پھوٹتے، دنیا اور اس کی چمک دمک سے وحشت محسوس کرتے، رات اور اس کی تاریکی سے آپ کو انسیت تھی، کافی آنسو بہانے والے اور دیر تک سوچنے والے تھے، آپ کو کوتاہ لباس اور معمولی کھانا پسند تھا، آپ ہم میں ہماری طرح رہتے، ہمارے سوالوں کا جواب دیتے، ہمارے پوچھنے پر ہمیں بتلاتے، اور ہم اللہ کی قسم ہمارے مابین قربت کے باوجود آپ کی ہیبت کے باعث آپ سے بات نہیں کرپاتے، دین پسندوں کا آپ احترام کرتے، مسکینوں کو اپنے قریب کرتے، قوی شخص کو غلط کام نہ کرنے دیتے، ضعیف آپ کے عدل و انصاف سے مایوس نہ ہوتا، میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ ایک مرتبہ رات کی تاریکی میں میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنی داڑھی پکڑے سانپ ڈسے ہوئے شخص کی طرح تڑپ رہے ہیں، غمزدہ شخص کی طرح رو رہے ہیں، اور کہہ رہے ہیں: اے دنیا! تو میرے علاوہ کسی دوسرے کو دھوکہ دے، تو میری جانب بڑھنے والی یا میری مشتاق ہو تو دور ہوجا، میں نے تجھے تین طلاق دے دی ہے، جس میں رجعت نہیں ہے، تیری عمر چھوٹی ہے، تیری اہمیت کم ہے، مجھے زادِ سفر کی کمی، سفر کی دوری اور راستہ کے پُر خطر ہونے پر افسوس ہے۔‘‘ اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور کہا: اللہ تعالیٰ ابوالحسن پر رحم کرے، آپ ایسے ہی تھے، اے ضرار ان کی وفات پر تمھیں کتنا غم ہے؟ کہا: اس عورت کے غم جیسا جس کا بچہ اس کی گود میں ذبح کردیا گیا ہو۔‘‘[1] عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے مروی ہے کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا، ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما آپ کے پاس بیٹھے تھے، میں سلام کرکے بیٹھ گیا، میں بیٹھا ہی تھا کہ علی و معاویہ رضی اللہ عنہما کو لایا گیا، انھیں ایک گھر میں داخل کیا گیا اور دروازہ بند کردیا گیا، میں دیکھ رہا تھا، بہت جلد ہی علی رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے نکلے:ربِ کعبہ کی قسم! فیصلہ میرے حق میں ہوا، پھر جلد ہی معاویہ رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے نکلے: ربِ کعبہ کی قسم مجھے بخش دیا گیا۔[2] ابن عساکر نے ابوزرعہ سے روایت کیا ہے کہ ان سے ایک شخص نے کہا:میں معاویہ سے بغض رکھتا ہوں، تو انھوں نے اس سے پوچھا کیوں ؟ اس نے کہا: اس لیے کہ انھوں نے علی رضی اللہ عنہ سے جنگ کی ہے تو اس پر ابوزرعہ نے کہا: تم پر افسوس ہے، معاویہ رضی اللہ عنہ کے رب رحیم ہیں، اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے فریقِ مخالف کریم ہیں، پھر ان کے مابین تمھارا کیا دخل ہے۔[3]
Flag Counter