Maktaba Wahhabi

230 - 548
((إِیَّاکُمْ وَالْمُثْلَۃَ وَ لَوْ أَنَّہَا بِالْکَلْبِ الْعَقُوْرِ۔)) [1] ’’تم مثلہ کرنے سے بچو چاہے کاٹ کھانے والا کتا ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ قاتل کے معاملے میں امیر المومنین کی وصیت سے متعلق صحیح و ضعیف مختلف روایتیں آئی ہیں، چنانچہ وہ روایت جس میں علی رضی اللہ عنہ نے کمبخت کو قتل کرنے کے بعد جلادینے کا حکم دیاہے اس کی سند ضعیف ہے، بقیہ دوسری روایتوں میں صرف علی رضی اللہ عنہ کا یہ حکم ہے کہ اگر وہ وفات پاجاتے ہیں تو اسے قتل کردیا جائے، اس کے علاوہ دوسری باتوں سے آپ نے روکا ہے، یہ روایتیں ایک دوسری کی مؤید ہیں اورلائقِ استدلال ہیں۔امیر المومنین نے اسے مرتد قرار دے کر اس کے قتل کا حکم نہیں دیا بلکہ اس بنا پر جب بعض مسلمانوں نے اسے قتل کرنا چاہا تو آپ نے انھیں روکا اور کہا: اس شخص کو قتل نہ کرو، اگر میں ٹھیک ہوگیا تو زخموں کے بدلے متعین ہیں، اور اگر وفات پاگیا تو اسے قتل کردینا۔[2] مشہور تاریخی روایت میں ہے کہ جب علی رضی اللہ عنہ وفات پاگئے، حسن رضی اللہ عنہ نے ابن ملجم کو بلا بھیجا، تو اس نے حسن رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ ایک بات پسند کریں گے؟ اللہ کی قسم میں نے اللہ سے جو بھی عہد کیا پورا کیا ہے، میں نے حطیم کعبہ کے پاس اللہ سے عہد کیا تھا کہ میں علی اور معاویہ کو قتل کروں گا یا اسی راہ میں مر جاؤں گا، اس لیے اگر آپ چاہیں تو مجھے اور ان کو چھوڑ دیں، میں آپ کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ اگر میں انھیں قتل نہ کرسکا یا قتل کرکے بچ گیا تو دونوں صورتوں میں آپ کے پاس آکر اپنے آپ کو آپ کے حوالے کردوں گا، اس سے حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم!ایسا آگ دیکھ کر کہہ رہے ہو، ایسا نہیں ہوگا، پھر اس کو سامنے کیا اور قتل کردیا،[3] پھر لوگ اسے لے گئے اور آگ سے جلا دیا، لیکن یہ روایت منقطع ہے۔[4] صحیح روایت کے مطابق جو حسن، حسین اور ابنائے آل بیت رضی اللہ عنہم کے شایان شان ہے وہ یہ ہے کہ عبدالرحمن بن ملجم سے متعلق امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کی وصیت پر عمل کیا۔ اس سے شرعی قصاص کے نفاد اور مثلہ سے منع کرنے کے بارے میں اسلامی اخلاق کی عظمت کاپتہ چلتا ہے۔ یہ روایت صحیح نہیں ہے کہ جب آپ کی تدفین ہوگئی تو ابن ملجم کو لائے، لوگ اکٹھے ہوئے، پٹرول اور چٹائیاں لے کرآئے، محمد بن حنفیہ، حسین اور عبداللہ بن جعفر بن ابوطالب رضی اللہ عنہم نے کہا: ہمیں اس سے اپنا دل ٹھنڈا کرنے دیں، چنانچہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس کے ہاتھ پاؤں کو کاٹ دیے، اس پر اس نے نہ تو گریہ وزاری کی اور نہ ہی کچھ کہا، پھر اس کی آنکھوں میں گرم سلائی پھیر دی اس پر بھی گریہ و زاری نہ کی اور کہنے لگا تم اپنے چچا کی آنکھوں میں گرم سلائی پھیر رہے ہو نیز سورۂ علق کی تلاوت شروع کردی، اور اسے ختم کردیا جب کہ اس کی دونوں
Flag Counter