Maktaba Wahhabi

223 - 548
’’اَلْمُؤْمِنُوْنَ‘‘ کہا ہے، تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو جنگ جمل وغیرہ میں لڑپڑے تھے اس ایمان کے وصف کے زیادہ مستحق ہیں جس کا اس آیت میں تذکرہ کیا گیا ہے، اس لیے وہ اپنے رب کے نزدیک حقیقی مومن رہیں گے، اور اجتہادی غلطی کی بناء پر ان کے مابین رونما ہونے والی لڑائی ان کے ایمان کو کسی حال میں ختم نہیں کرسکتی۔[1] ب: ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تَمْرُقُ مَارِقَۃٌ عِنْدَ فِرْقَۃٍ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ تَقْتُلُہُمْ أَوْلَی الطَّائِفَتَیْنِ بِالْحَقِّ۔)) [2] ’’مسلمانوں کے ایک فریق میں سے ایک گروہ خروج کرے گا انھیں حق کا زیادہ مستحق فریق قتل کرے گا۔‘‘ حدیث میں جس اختلاف کی جانب اشارہ کیا گیا ہے وہ علی و معاویہ رضی اللہ عنہما کا باہمی اختلاف ہے، دونوں فریقوں کو مسلمان کہا گیا ہے، اور دونوں کا تعلق حق سے جوڑا گیا ہے، یہ حدیث نبوت کی ایک دلیل ہے اس لیے کہ خبر نبوی کے مطابق ہی واقعہ پیش آیا، اس میں اہل شام و اہل عراق دونوں فریقوں کو مسلمان کہا گیا ہے، اس سے اس بات کا بھی پتہ چلتا ہے کہ اصحاب علی رضی اللہ عنہم حق سے زیادہ قریب ہیں، یہی اہل سنت و الجماعت کا مذہب ہے، حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا بھی خیال تھا کہ علی رضی اللہ عنہ حق پر تھے اور معاویہ رضی اللہ عنہ مجتہد تھے، انھیں اپنے اجتہاد کا اجر ان شاء اللہ ملے گا، لیکن علی خلیفۂ برحق تھے انھیں دوہرا اجر ملے گا جیسا کہ صحیح بخاری میں وار دہے: ((إِذَا اجْتَہَدَ الْحَاکِمُ فَأَصَابَ فَلَہٗ أَجْرَانِ وَ إِذَا اجْتَہَدَ فَأَخْطَأَ فَلَہٗ أَجْرُہٗ۔))[3] ’’جب حاکمِ وقت اجتہاد کرے اور اس کا اجتہاد درست نکلے تو اس کو دوہرا اجر ملے گا، اور جب اس کا اجتہاد درست نہ ثابت ہو تو اس کو ایک اجر ملے گا۔‘‘ ج: ((عَنْ أَبِيْ بَکْرَۃَ قَالَ: بَیْنَمَا النَّبِیُّ صلي الله عليه وسلم یَخْطُبُ جَائَ الْحَسَنُ فَقَالَ النَّبِیُّ صلي الله عليه وسلم : اِبْنِيْ ہذَا سَیِّدٌ، وَ لَعَلَّ اللّٰہُ أَنْ یُصْلِحَ بِہٖ بَیْنَ فِئَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔)) [4] ’’ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطاب کر رہے تھے اسی دوران میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما پہنچ گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا یہ لاڈلا سردار ہے، امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ سے مسلمانوں کے دو گروہوں کے مابین صلح کرائے گا۔‘‘
Flag Counter