Maktaba Wahhabi

180 - 548
اتحاد کا حریص ہونا وغیرہ۔ امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ نے جب افریقہ فتح کرنے کا ارادہ کیا تو اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیا، چنانچہ ’’ریاض النفوس‘‘ میں ہے کہ امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس مصر کے لیے ان کے مقرر کردہ گورنر عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کا خط آیا: ’’مسلمان افریقہ کی سرحدوں پر حملہ کرتے ہیں، اپنے دشمنوں سے مال غنیمت حاصل کرتے ہیں، وہ اسلامی حدود کے قریب ہیں۔‘‘ اس کے بعد افریقہ کو فتح کرنے کے لیے اسلامی لشکر کو بھیجنے کے سلسلے میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے اپنی رغبت ظاہر کی، اس بارے میں ان کا قول ہے:اے ابنِ مخرمہ تمھاری کیا رائے ہے؟ میں نے کہا: ان کو فتح کرنے کے لیے لشکر بھیج دیجیے، انھوں نے فرمایا: آج میں اکابر صحابہ کو جمع کرکے ان سے مشورہ کروں گا، جس پر ان کا یا ان کی اکثریت کا اتفاق ہوگا وہی کروں گا، علی، طلحہ، زبیر، عباس رضی اللہ عنہم اور دوسرے لوگوں کا تذکرہ کرکے کہا کہ ان کے پاس جاؤ چنانچہ وہ ان میں سے ہر ایک سے مسجد میں تنہا تنہا ملے، پھر ابوالاعور سعید بن زید رضی اللہ عنہ کو بلایا، ان سے عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابوالاعور آپ افریقہ کی جانب لشکر کشی کو کیو ں ناپسند کرتے ہیں ؟ انھوں نے کہا: میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا ہے: میں جب تک زندہ رہوں گا کسی مسلمان کو افریقیوں سے لڑنے نہیں بھیجوں گا، اس لیے میں آپ کو عمر رضی اللہ عنہ کی رائے کے خلاف کوئی دوسری رائے نہیں دوں گا۔ اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم ہم ان سے نہیں ڈرتے، وہ لوگ اپنے گھروں میں بیٹھے رہنا پسند کریں گے، لڑیں گے نہیں۔آپ کی اس رائے کی مخالفت ان کے علاوہ کسی اور نے نہ کی۔ پھر آپ نے لوگوں سے خطاب کیا، اور افریقہ کی جانب لشکر کشی کی ترغیب دلائی، چنانچہ عبداللہ بن زبیر، ابوذر غفاری، عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن جعفر، حسن، حسین اور ان کے علاوہ بہت سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نکل کھڑے ہوئے۔[1] افریقہ کی فتوحات میں مسلمانوں نے ہر طرح کی قربانیاں دیں، ان میں سے بہت سے شہیدہوئے، عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں افریقہ میں وفات پانے والوں میں سے مشہور شاعر ابوذویب ہذلی ہیں، انھی کا قول ہے: و إذا المنیۃ أنشبت أظفارہا ألفیت کل تمیمۃ لا تنفع ’’اور جب موت آپہنچے تو کوئی تعویذ نفع نہیں دے سکتا۔‘‘
Flag Counter