Maktaba Wahhabi

165 - 548
۲۔اس بات کی خصوصیت کہ مکہ میں موجود قیدی مسلمانوں تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کو پہنچانے کے لیے آپ ہی کو مکلف کیا گیا، اور انھیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام دے کر بھیجا تو طواف نہ کرنے میں ان کی رائے کی درستی کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت دی۔[1] ۳۔فتح مکہ کے موقع پر عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کے بارے میں آپ کی سفارش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول کی۔[2] مدینہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کی معاشرتی زندگی کے اہم واقعات میں سے رقیہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد ام کلثوم بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کرنا، عبداللہ بن عثمان رضی اللہ عنہ کی وفات ،پھر ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا وفات پا جانا ہے۔ حکومت کے قیام میں آپ کی اقتصادی ساجھے داریوں سے رومہ نامی کنویں کو بیس ہزار درہم میں خرید کر تمام مالداروں، غریبوں اور مسافروں کے لیے عام کردینا، مسجد نبوی کی توسیع اور ’’جیش عسرہ‘‘ پر بہت زیادہ خرچ کرنا ہے۔ دوسروں کے ساتھ آپ کی فضیلت میں بہت ساری حدیثیں وارد ہیں، اور کچھ حدیثیں صرف آپ کی فضیلت میں وارد ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فتنے کی خبر دی تھی جس میں آپ قتل کیے گئے۔ دور صدیقی میں آپ اہل شوریٰ اور ایسے صحابہ کرام میں سے تھے جن سے اہم امور میں مشورہ لیا جاتا تھا، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نزدیک آپ عمر رضی اللہ عنہ کے بعد دوسرے مقام پر تھے، عمر رضی اللہ عنہ ٹھوس موقف اور سختیوں میں مشہور تھے اور عثمان رضی اللہ عنہ نرمی اور بہ اطمینان سوچنے سمجھنے میں مشہور تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ صدیقی خلافت کے وزیر اور عثمان رضی اللہ عنہ اس کے ناظم عمومی اور کاتبوں کے رئیس تھے، عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک بھی آپ کا بڑا مقام و مرتبہ تھا، لوگ جب عمر رضی اللہ عنہ سے کوئی بات پوچھنا چاہتے تو آپ عثمان اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجتے، عثمان رضی اللہ عنہ ردیف کے لقب سے جانے جاتے تھے، اور عربوں کے نزدیک یہ لقب امیر کے بعد دوسرے شخص کے لیے ہوتا تھا، جب یہ دونوں کوئی کام انجام نہ دے پاتے تو لوگ ان کے ساتھ تیسرے شخص عباس رضی اللہ عنہ کو لگا دیتے۔[3] دور عثمانی میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما عالم شباب میں تھے آپ عمر کے اس مرحلے میں تھے کہ تمام حالات کی آگاہی رکھیں، رونما ہونے والے واقعات، خلیفۂ راشد عثمان رضی اللہ عنہ اور آپ کے اردگرد رہنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی
Flag Counter