Maktaba Wahhabi

155 - 548
تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہوگیا، گردش ایام اسے مٹا نہ سکی، صدیوں کا امتداد اور زمانے کی رکاوٹیں ہم تک پہنچنے سے اسے روک نہ سکیں، مرتدین کے خلاف جنگ میں آپ نے سیاسی حکمت و دانائی سے کام لیا، علمی، اعلامی، جاسوسی، دعوتی اور نفسیاتی اسالیب پر مبنی حکیمانہ منصوبہ بندی کا استعمال کیا، فتحیاب فوجوں کو بھیجا جنھو ں نے جزیرۃ العرب سے ارتداد کی تحریک کا قلع قمع کردیا۔ حسن رضی اللہ عنہ نے مرتدین کے ساتھ تعامل سے متعلق ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے تفقہ کو سیکھا، اسی طرح مرتدین کے خلاف جہاد سے متعلق غلبہ و قوت کے بعض فقہی جوانب کو بھی سیکھا، ان میں سے بعض اہم جوانب درج ذیل ہیں: ٭جزیرۃ العرب میں حکومتی نظم و نسق قائم ہونا[1]: بلاشبہ ارتداد کی جنگیں، اس کے اسباب اور ان کا خاتمہ کرنے کے لیے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا تفقہ، یہ تمام چیزیں حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے ذہن میں گھر کر گئیں، اور سماع یا مشاہدہ کے ذریعے سے آپ کی ثقافت کا حصہ بن گئیں۔ ٭ اسی طرح حسن بن علی رضی اللہ عنہما اور ان کے ہم عصروں کے ذہنوں میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خارجی سیاست کے خدوخال واضح تھے، آپ نے اسلامی حکومت کی خارجی سیاست کے اغراض و مقاصد کو متعین کردیا تھا۔ ان میں سے بعض اہم مقاصد یہ ہیں: دوسری قوموں میں اسلامی حکومت کی ہیبت قائم کرنا۔ مفتوح قوموں کے مابین عدل و انصاف قائم کرنا اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آنا۔ مفتوح قوموں پر جبر واکراہ نہ کرنا۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے جس جہاد کا حکم دیا ہے اسے باقی رکھنا۔ ٭اسی طرح ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی جنگی منصوبہ بندی کے خد و خال حسن بن علی رضی اللہ عنہما اور ان کے ہم عصروں کے ادب و ثقافت کا حصہ بن گئے تھے، چنانچہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے مشیر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ مل کر جنگی منصوبہ کا خاکہ تیار کیا اور اسی کے مطابق عمل کیا او ریہ ٹھوس منصوبہ من جانب اللہ مسلمانوں کی مدد اور غلبہ کے اسباب میں سے اہم سبب رہا۔ اس خاکہ کی بعض اہم چیزیں یہ ہیں: دشمن کے علاقے جب تک مسلمانوں کے ماتحت نہ ہوجائیں ان میں دور تک نہ گھسا جائے۔ تیاری کرنا اور قوتوں کو یکجا کرنا۔ لشکروں کے لیے کمک بھیجنے کے کام کو منظم کرنا۔ جنگ کا مقصد متعین کرنا۔
Flag Counter