ہوں۔ ۱۲۷۔ وزیر اعظم ‘ پارلیمنٹ اور اس کی ذیلی کمیٹیوں میں سماعت کے لیے شریک ہو گا‘جب بھی وہ بلائیں۔ اراکین پارلیمنٹ کے لیے یہ بھی جائز ہو گا کہ وہ اعلی سرکاری ملازمین سے اس بارے میں مدد لیں۔ پارلیمنٹ کا رکن ہونے کی صورت میں رائے کے حصول کے وقت وزیرکا ووٹ‘ ایک ہی ووٹ شمار ہو گا۔ ۱۲۸۔ ضرورت کے وقت امام کے لیے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنا جائز ہو گا۔ یہ لازم ہو گا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل کا فیصلہ ووٹرز کے مطالبے پر مشتمل ہو‘ تا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل کے ساٹھ دنوں کے اندر اندر نئی پارلیمنٹ کے قیام کے لیے انتخابات کروائے جا سکیں۔ نئی پارلیمنٹ انتخابات کے مکمل ہونے کے دس دن کے اندر اپنا اجلاس منعقد کرے گی۔ ‘‘
آٹھواں باب : حکومت
یہ باب ۷ دفعات پر مشتمل ہے جن میں وزیر اعظم‘ وفاقی کابینہ اور وزراء کے مشیران کی ذمہ داریوں اور حقوق و فرائض کو بیان کی گیا ہے۔ ڈاکٹر مصطفی کمال وصفی حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
’’۱۲۹۔ الحکومۃ ھی الھیئۃ التنفیذیۃ والإداریۃ العلیا للدولۃ وتتکون الحکومۃ من رئیس مجلس الوزراء ونوابہ والوزراء ونوابھم۔ ویشرف رئیس مجلس الوزراء علی أعمال الحکومۃ۔ ۱۳۰۔ یشترط فیمن یعین وزیراً أو نائباً أن یکون(تذکر الجنسیۃ)بالغاً من العمر۔ ۔ ۔ سنۃ ھجریۃ علی الأقل وأن یکون متمتعاً بکامل حقوقہ المدنیۃ والسیاسیۃ۔ ۱۳۱۔ یؤدی أعضاء الوزارۃ أمام الإمام قبل مباشرۃ مھام وظائفھم الیمین الآتیۃ:أقسم باللّٰہ العظیم علی طاعۃ اللّٰہ ورسولہ وأن أحافظ مخلصاً علی سلامۃ الوطن وترابہ وعلی النظام الدستوری وأن أرعی مصالح الأمۃ وأحترم الدستور والقانون وأن أعلی أحکام الشریعۃ الإسلامیۃ وذلک کلہ فی صدق وشرف وإیمان۔ ۱۳۲۔ الوزیر ھو الرئیس الإداری الأعلی لوزارتہ ویتولی رسم سیاسۃ الوزارۃ فی حدود السیاسۃ العامۃ للدولۃ ویقوم بتنفیذھا۔ ۱۳۳۔ لا یجوز للوزیر أثناء تولی منصبہ أن یزاول مھنۃ حرۃ أو عملاً تجاریاً أو مالیاً أو صناعیاً أو أن یشتری أو یستأجر شیئاً من أموال الدولۃ أو أن یؤجرھا أو یبیعھا شیئاً من أموالہ أو أن یقاضیھا علیہ۔ ۱۳۴۔ یوقف من یتھم من الوزراء من عملہ إلی أن یفصل فی أمرہ لا یحول انتہاء مدتہ دون إقامۃ الدعوی علیہ أو الاستمرار فیھا۔ وتکون محاکمۃ الوزیر وإجراء ات المحاکمۃ وضماناتھا والعقاب علی الوجہ المبین بالقانون وتسری ھذہ الأحکام علی نواب الوزراء۔ وتختص بالمحاکمۃ فی جمیع الحالات المحاکم التی یحاکم أمامھا سائر الناس۔ ‘‘[1]
’’۱۲۹۔ حکومت سے مرادمملکت کی اعلی تنفیذی اور تنظیمی ہیئت ہے۔ حکومت وزیر اعظم‘ ان کے نائبین‘مجلس وزراء یعنی کابینہ اور ان کے نائبین سے مل کر بنے گی۔ وزیر اعظم حکومتی اعمال کا نگران ہو گا۔ ۱۳۰۔ وہ شخص جس کو وزیر یا اس کا نائب بنایا جائے‘ اس کے لیے لازم ہے وہ کم ازکم اتنی۔ ۔ ۔ عمر کا ہواور اپنے تمام شہری و سیاسی حقوق سے فائدہ اٹھانے والا ہو۔ ۱۳۱۔ اراکین وزارت اپنی ذمہ داریوں سے متعلقہ اہم أمور کی باگ دوڑ سنبھالنے سے پہلے امام وقت کے سامنے درج ذیل حلف کا اقرار کریں گے:میں اللہ کی قسم اٹھاتا ہوں کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی اطاعت کروں گااور مخلصانہ طور پردستوری نظام کے مطابق اپنے وطن اور اس کی مٹی کی سلامتی کی حفاظت کروں گا۔ امت کی مصالح کی نگہداشت کروں گا۔ قانون و دستور کا احترام کروں گا۔ احکام شرعیہ کو بلند کروں گا اور یہ سب کچھ سچائی‘ شرافت اور ایمان سے کروں گا۔ ۱۳۲۔ ہر ایک وزیر اپنی وزارت کا اعلی انتظامی صدر ہو گااور مملکت کی عمومی سیاست کی حدود میں وزارت کی سیاست کے طریق کار کے ذمہ دار ہو گا اور اس طریقہ کار کو نافذ بھی کرے گا۔ ۱۳۳۔ کسی بھی وزیر کے لیے اپنے منصب پر فائز رہنے کے دوران یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی آزاد پیشے یاکسی تجارتی‘ مالی‘ صنعتی کام سے منسلک رہے۔ اس طرح اس کے لیے مملکت کی کوئی شیء خریدنی و بیچنی یا اجرت پر حاصل کرنی اور
|