معروف ہو۔ ٣۔ اس نے جامعہ أزہر یا تحقیقات اسلامیہ سے متعلق کسی کالج یا اعلی اداروں سے کوئی اعلی علمی سند حاصل کی ہو۔ ٤۔ اسلامی علوم میں اس کی کوئی گراں قدر خدمات ہوں یا اس نے کالج یا درجہ عالیہ کے اداروں میں سے کسی ادارے میں کم از کم پانچ سال تک کے لیے اسلامی علوم کی تدریس کا فریضہ سر انجام دیا ہو یا اس نے پانچ سال بطور قاضی یا مفتی یا قانون ساز کے کسی ادارے میں خدمات سرانجام دی ہوں۔ ذذ
أراکین کی تقرری کا طریقہ کار
آرٹیکل ١٨ کے تحت مجمع کے اراکین کی تقرری جمہوریہ مصر کے صدر کی منظوری سے ہوتی ہے اور اس کی تجویز شیخ الأزہر پیش کرتے ہیں۔ ڈاکٹر شعبان محمد اسماعیل حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
'' یعین بقرار من رئیس الجمھوریۃ أعضاء مجمع البحوث الإسلامیۃ فی أول تشکیل لہ بناء علی عرض الوزیر المختص باقتراح من شیخ الأزھر ویکون شیخ الأزھر رئیساً لھذا المجمع.''[1]
’’مجمع کے ارکان کی تقرری جمہوریہ مصر کے صدر کے فرمان سے ہوتی ہے اور صدر کے سامنے شیخ الأزہر کی تجویز متعلقہ مخصوص وزیر پیش کرتے ہیں اور اس بنا پرابتداء اً کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے۔ شیخ الأزہر اس کمیٹی کے سربراہ ہوتے ہیں۔ ‘‘
ہیئۃ کبار العلماء میں بھی کسی رکن کے انتخاب کا طریقہ کار تقریباً یہی ہے۔ مفتی أعظم کی نشاندہی پر سعودی عرب کے موجودہ شاہ اس کا تعین کرتے ہیں۔ ایک دفعہ کمیٹی کی تشکیل کے بعد اگر اس کے کسی رکن کی رکنیت ساقط ہوجائے تو نیا رکن منتخب کرنے کے لیے صدر کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر شعبان محمد اسماعیل حفظہ اللہ آرٹیکل ٣١ کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
'' إذا خلا مکان عضو من أعضاء المجمع لأی سبب من الأسباب السابقۃ أو غیرھا انتخب المجمع العضو الذی یخلفہ من بین المرشحین للعضویۃ ویتم الترشیح بتزکیۃ اثنین من الأعضاء ولا تکون جلسۃ الانتخاب صحیحۃ إلا إذا حضرھا الثلثان علی الأقل من أعضاء المجمع ویکون انتخاب المرشح صحیحاً إذا حصل علی أکثریۃ أصوات الحاضرین بشرط ألا یقل عددھم عن نصف العدد الکلی لأعضاء المجمع ویکون التصویت سریاً ویصدر باعتماد العضویۃ قرار من رئیس الجمھوریۃ بناء علی عرض الوزیر المختص.''[2]
’’سابقہ اسباب میں سے کسی سبب یا اس کے علاوہ کسی وجہ سے اگر مجمع کے کسی رکن کی رکنیت ساقط ہو جائے تو مجمع اس رکن کے جانشین کے طور پر رکنیت کے امیدواروں میں سے کسی کو منتخب کرے گی۔ کسی عالم دین کا رکنیت کا أمیدوار ہونا اس وقت ثابت ہو گا جبکہ اس کے بارے میں مجمع کے دو ارکان تزکیہ جاری کر دیں۔ مجمع کے جس اجلاس میں نئے امیدواروں کی رکنیت کی فیصلہ کیا جائے ' وہ اجلاس مجمع کے دو تہائی اراکین سے کم نہ ہوں۔ اگر مجمع کے حاضر اراکین میں سے اکثر نے کسی امیدوار کی رکنیت کے حق میں رائے جاری کر دی تو اس امیدوار کا بطور رکن انتخاب درست ہو گا بشرطیکہ حامی اراکین کی تعداد مجمع کے کل اراکین کی تعداد کے نصف سے کم نہ ہو۔ یہ رائے دہی خفیہ ہو گی اور اس کے بعد متعلقہ مخصوص وزیر کے پیش کرنے پر صدر جمہوریہ بھی اس امیدوار کی رکنیت پر اعتماد کا فرمان جاری کریں گے۔ ‘‘
أراکین کی تقسیم
آرٹیکل ١٩کے تحت مجمع کے ارکان کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ پہلی قسم کے ارکان وہ ہیں جو کل وقتی ہوں گے جبکہ کچھ ارکان جز وقتی ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر شعبان محمد اسماعیل حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
|